رسائی کے لنکس

بھارت سرجیکل اسٹرائیک کر سکتا ہے، پاکستان کا پھر الزام


شاہ محمود قریشی، فائل فوٹو
شاہ محمود قریشی، فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اپنی داخلی صورت حال سے توجہ بٹانے کے لئے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کرنا چاہتا ہے۔

اپنے دورہ ابوظہبی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمیں انٹیلی جنس ذرائع سے خبر ملی ہے کہ بھارت پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کرنے کا مذموم ارادہ رکھتا ہے'۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اس حوالے سے کافی معلومات ہیں کہ بھارت اپنے داخلی خراب حالات اور جموں و کشمیر کی مخدوش صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ ایسا اقدام کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب بھارت میں داخلی سیاست کسانوں کے احتجاج کے باعث انتشار کا شکار ہے جب کہ چین کے ساتھ لداخ کے مقام پر گزشتہ کئی ماہ سے سرحدی کشیدگی چل رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ بھارت کی پالیسیوں کے خلاف پورا ہندوستان سراپا احتجاج ہے اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور امتیازی قوانین کے خلاف بھارت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ اسلام آباد نے اہم دارالحکومتوں کو اس خدشے سے باخبر کر دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر بھارت نے کوئی ایسی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی تو افغان امن عمل سمیت خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے مشرقی ہمسائے کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ارادوں سے پوری طرح باخبر ہیں اور ایسے کسی مس ایڈوینچر کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا'۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے وزیر خارجہ کے اس دعوے پر فوری طور پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔

مشرقی سرحد پر پاکستان کی فوج ہائی الرٹ!

اس سے قبل گزشتہ ہفتے پاکستان نے حریف ملک بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کی ممکنہ کوشش کے خطرہ کے پیش نظر سرحدوں پر تعینات فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر فوج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے
لائن آف کنٹرول پر فوج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے

دوسری جانب بھارت کے ایک مرکزی وزیر نے الزام عائد کیا ہے کہ دارلحکومت نئی دہلی میں دو ہفتوں سے جاری کسان احتجاج کے پیچھے پاکستان اور چین کی پشت پناہی ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ نے مسلح دستوں کو حکم دے دیا تھا کہ اگر بھارتی فورسز کی طرف سے کوئی حملہ کیا جائے تو اس کا جواب آہنی ہاتھ سے دیا جائے۔

مقامی اخبارات میں اعلی سرکاری ذرائع سے شائع ہونے والی خبروں میں کہا گیا کہ لداخ اور ڈوکلام میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت خطے کے امن و استحکام کو خطرہ میں ڈالتے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری کے اندر ایک اور حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے کسی بھی وقت فالز فلیگ آپریشن یا ایل او سی پر ایک اور کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

پاکستان نے اپنی فوج کو ایسے وقت میں ہائی الرٹ کیا ہے جب کہ بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے مقام پر دونوں ملکوں کی فوجیں گزشتہ کئی ماہ سے 14 ہزار سے زائد فٹ کی بلندی پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

ہمسایہ ممالک کے مابین سرحدی تنازعات کی طویل تاریخ ہے۔ جب کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحد پر اکثر اوقات جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

بھارت میں کسانوں کا بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے خارجی محاذ پر کچھ کر سکتا ہے۔
بھارت میں کسانوں کا بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے خارجی محاذ پر کچھ کر سکتا ہے۔

گزشتہ سال اگست میں بھارت کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر بمباری اور فائرنگ کے واقعات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

دنیا کو نئی دہلی کے ارادوں سے آگاہی کا درست اقدام اٹھایا!

دفاعی تجزیہ کار اور پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب کہتے ہیں کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ بھارت داخلی سیاست اور چین کے ساتھ محاذ آرائی سے توجہ بانٹنے کے لئے پاکستان میں فالز فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے کیونکہ ایسی مصدقہ خفیہ اطلاعات ہیں کہ بھارت پاکستان کی سرحد پر عسکری کارروائی یا سرجیکل سٹرائیک کا منصوبہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اچھا ہوا کہ پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ بھارت پاکستان میں عسکری کاروائی کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ بھارتی عزائم بے نقاب ہو سکیں۔

ستمبر 2016 میں بھارت نے ایل او سی کے اندر 'پاکستانی حدود' میں عسکریت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر سرجیکل سٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم پاکستان نے بھارتی دعوے کو مسترد کیا تھا۔

متنازع کشمیر کی سرحد پر ایک بھارتی فوجی گشت کر رہا ہے
متنازع کشمیر کی سرحد پر ایک بھارتی فوجی گشت کر رہا ہے

امجد شعیب کہتے ہیں نریند مودی اس وجہ سے بھی پاکستان کے ساتھ محاذ کھولنا چاہتے ہیں کہ نئی دہلی میں کسانوں کے جاری احتجاج سے جان چھڑائی جا سکے اور داخلی مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

وہ کہتے ہیں کہ کسانوں کے دو ہفتے سے زائد عرصے سے جاری احتجاج کے باوجود بھارتی حکومت منظور کردہ قانونی بل واپس نہیں لے رہی کیونکہ اس سے نریندر مودی کا بحیثیت مضبوط فیصلہ ساز کا تاثر زائل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ شمالی بھارت کے کسانوں نے دارالحکومت نئی دہلی کے داخلی راستے پر گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دھرنا دیا ہوا ہے۔

بھارت دوسری سرحد کیوں گرم کرے گا!

بھارت کے دفاعی تجزیہ کار ریٹائرڈ جنرل شنکر پرساد کا کہنا ہے کہ لداخ میں چین بھارت سرحدی کشیدگی چل رہی ہے تو ایسے میں پاکستان چاہے گا کہ بیجنگ کی حمایت میں بھارت کی دوسری سرحد کو بھی گرم کرے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان مکمل جنگ کی طرف نہیں جانا چاہے گا لیکن پاکستانی فوج کشمیر سے ملحقہ عارضی حد بندی پر چھیڑ چھاڑ کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے کسی عمل کے ممکنہ بھارتی ردعمل کو دیکھتے ہوئے اپنی فوج کو ہائی الرٹ کیا ہو گا۔

بھارتی دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کی داخلی سیاسی صورت حال سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے گا۔

شنکر پرساد کہتے ہیں کہ کسانوں کا احتجاج حکومت کے لئے قابل تشویش ضرور ہونا چاہئے لیکن ملکی داخلی سیاسی صورت حال ایسی بھی نہیں ہے جسے بحرانی کیفیت قرار دیا جا سکے۔

داخلی مسائل کا آزمودہ نسخہ پاکستان پر حملہ ہے!

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس یہ آزمودہ نسخہ ہے کہ پاکستان کے خلاف کاروائی کرو تو اندرونی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹائی جا سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پٹھان کوٹ، اڑی اور پلوامہ کے واقعات نریندر مودی کے دور میں ہوئے جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا اور پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی فضائیہ کے جنگی جہاز پاکستان کی حدود کے اندر آ کر بالاکوٹ میں بم گرا کر گئے۔

لداخ میں چین اور بھارت کی سرحد پر دونوں ملکوں کے فوجی ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
لداخ میں چین اور بھارت کی سرحد پر دونوں ملکوں کے فوجی ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

امجد شعیب نے کہا کہ پلوامہ واقعے پر نریندر مودی کی پاکستان مخالف بیان بازی سے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے بھارت کو داخلی اور خارجی بحران میں مبتلا کر دیا ہے اور اس مشکل صورت حال سے نکلنے کے لئے پاکستان پر سرجیکل اسٹرائک بھی ہو سکتا ہے اور عملی حملہ بھی ہو سکتا ہے۔

جموں و کشمیر کے علاقے پلوامہ میں دہشت گرد حملے میں لگ بھگ 40 بھارتی سیکورٹی اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

پلوامہ واقعے کا الزام لگا کر بھارت نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں بمباری کی جس کے جواب میں پاکستان نے فضائی کارروائی میں بھارتی فضائیہ کے دو جہاز مار گرانے کا دعویٰ کیا اور ایک جہاز جو پاکستان کی حدود میں گرا تھا کے پائلٹ ابی نندن کو تحویل میں لے لیا تھا۔

پاکستان-چین، بھارت کی داخلی صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں!

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ شنکر پرساد نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد کی صورت حال مختلف تھی جب بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ میں بمباری کی تاہم ان کے بقول موجودہ صورت حال ایسی نہیں ہے کہ بھارت پاکستان میں بالاکوٹ جیسی عسکری کاروائی کرے۔

اس سوال پر کہ بھارتی وزیر کہتے ہیں کہ کسان احتجاج کے پیچھے پاکستان اور چین کارفرما ہیں کے جواب میں شنکر پرساد کہتے ہیں کہ وہ یہ بات یقینی طور پر نہیں کہ سکتے کہ پاکستان یا چین اس احتجاج کے پیچھے ہیں تاہم ایسی صورت حال سے دشمن ملک یقینی طور پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

شنکر پرساد کہتے ہیں کہ چین کے ساتھ لداخ کے محاذ پر جاری سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان کور کمانڈرز، وزرائے دفاع اور وزرائے خارجہ کی سطح پر بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ اس گھمبیر مسئلے کو حل کیا جائے اور حالیہ موسم سرما میں سرحدوں پر تعینات فوجیوں کی تعداد میں کمی لائی جائے۔

بھارتی دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان یہ سوچتا ہے کہ چین کے ساتھ جاری محاذ آرائی سے توجہ ہٹانے کے لئے حملہ کر سکتا ہے تو یہ ان کی سوچ ہو سکتی ہے لیکن بھارت کو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کی نظر میں چین کے ساتھ محاذ آرائی کے اس ماحول میں پاکستان یہ سوچتا ہے کہ اپنی طرف کی بھارت کی سرحد گرم کیا جائے تو یہ پاکستان کی پالیسی ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG