رسائی کے لنکس

بجٹ تقریر کے دوران شور شرابا، نعرے بازی اور دھکم پیل


وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ 11 جون 2019
وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ 11 جون 2019

حکومتی جماعت تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد نئے مالی سال کا اپنا پہلا بجٹ پیش کیا تو حزب اختلاف کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ وزیر مملکت حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین اسمبلی نے مسلسل احتجاج کیا اور 'گو نیازی گو' کے نعرے لگائے۔

وزیر مملکت حماد اظہر نے بجٹ تقریر کا آغاز کیا تو سیاہ پٹیاں باندھے حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی نے ان کی تقریر کا ابتدائی حصہ اپنی نشستوں پر بیٹھ کر سنا تاہم بجٹ تقریر کا یہ حصہ ختم ہونے کے ساتھ ہی اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔

حزب اختلاف کے ان اراکین نے مختلف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بجٹ سے متعلق اور حکومت مخالف نعرے درج تھے۔

تاہم اپوزیشن کی اس شدید نعرے بازی میں حماد اظہر نے اپنی تقریر جاری رکھی اور وزیر اعظم عمران خان اپنی نشست پر براجمان رہے۔ متعدد مواقع پر اپوزیشن اراکین بجٹ دستاویزات کو پھاڑتے ہوئے ہوا میں لہراتے رہے۔

اپوزیشن اراکین نے جب حماد اظہر کا گھیراؤ کرنا چاہا تو حکومتی اراکین نے ان کے سامنے حصار قائم کر لیا اور اس دوران دونوں جانب کے اراکین کے درمیان دھکم پیل اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی دیکھی گئی۔

حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان اسپیکر ڈائس کے سامنے جب صورت حال زیادہ کشیدہ ہوتی تو دونوں جانب کی سینئر قیادت آگے آ کر اسے قابو رکھنے کی کوشش کرتی۔

پارلیمان کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں کسی بجٹ اجلاس کے دوران اس قسم کے شدید احتجاج کی نظیر نہیں ملتی۔

دلچسپ طور پر حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے اراکین اسمبلی بھی اس احتجاج میں اپوزیشن کے ساتھ شریک رہے۔

خیال رہے کہ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعلان کر رکھا تھا کہ اگر حکومت نے ان کے ساتھ طے شدہ مطالبات پر عمل نہ کیا تو وہ بجٹ کی حمایت میں ووٹ نہیں دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین ’’گو نیازی گو‘‘ اور ’’گو عمران گو‘‘ کے نعرے لگاتے رہے جب کہ اس دوران حماد اظہر نے اپنی بجٹ تقریر جاری رکھی۔

حماد اظہر نے جب اپنی تقریر ختم کی تو وزیر اعظم عمران خان اپنی نشست سے اٹھے اور اپوزیشن کے نعرے پر ہاتھ لہراتے ہوئے مسکرا کر روانہ ہو گئے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا پہلا مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کیا ہے۔

موجودہ حالات میں بہترین بجٹ ہے

مشیر تجارت رزاق داؤد نے بجٹ اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں اس کے باوجود موجودہ حالات میں یہ بہترین بجٹ لائے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معروضی حالات میں یہ بہترین بجٹ ہے۔ ان کے مطابق صرف ان طبقات پر ٹیکس لگائے گئے ہیں جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 5550 ارب روپے کے محصولات کا ہدف حاصل کرلیں گے۔

اپوزیشن نے بجٹ کو غریب کش قرار دے دیا

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ٹوئٹ میں بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اشیائے خورد و نوش اور ضروریات زندگی مہنگی کرنے والی حکومت نے آئی ایم ایف بجٹ کے ذریعے اپنی نالائقی کا بوجھ اس غریب طبقے پر ڈالا جو پہلے سے اس نااہل حکومت کی وجہ پریشان حال زندگی گزار رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بجٹ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ٹی آئی نہیں بلکہ پی ٹی آئی-آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں عوام کے لیے کچھ نہیں اور ان کی جماعت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس پر احتجاج کرے گی۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ حکومت نے غیر حقیقی اور عوام دشمن بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بجٹ میں محصولات کا ہدف 4150 ارب روپے سے بڑھا کہ 5550 ارب روپے رکھا ہے جو کہ 35 فیصد زائد ہے۔ ان کے مطالق پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی محصولات میں 35 فیصد اضافہ نہیں ہوا لہذا حکومت اسے پورا کرنے کے لیے بلا واسطہ ٹیکس اقدامات کرے گی جس کے لیے منی بجٹ لائے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG