صدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کو صوبہ پنجاب میں پیش آنے والے مبینہ توہین رسالت کے واقعے کی تحقیقات کر کے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
پیر کووائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر 45 سالہ عیسائی خاتون آسیہ بی بی کے خاندان اور علاقے کے رہائشیوں سمیت متعدد متعلقہ افراد سے اس واقعے کے بارے میں حاصل کی گئی معلومات کے مطابق اُن پر لگائے گئے الزامات درست نہیں اور ان کے بقول آسیہ کو بظاہر ذاتی عناد کی بنیاد پر قصوروار ٹھہرایا جارہا ہے۔
لیکن اُنھوں نے واضح کیا کہ اُن کے موقف کی بنیاد اب تک حاصل کی گئی معلومات ہیں اور ابھی تحقیقات جاری ہیں جن کی تفصیلی رپورٹ بدھ کو صدر مملکت کو پیش کی جائے گی۔
گذشتہ ڈیڑھ سال سے زیر حراست آسیہ بی بی کو رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو ننکانہ کی ایک ضلعی عدالت نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی۔ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ عیسائی خاتون نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات استعمال کیے لیکن آسیہ بی بی ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
گذشتہ ہفتے آسیہ بی بی نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے ذریعے صدر زرداری سے سزائے موت کے خلاف معافی کی درخواست کی تھی جب کہ کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینی ڈکٹ نے بھی آسیہ بی بی کی رہائی کی اپیل کی ہے۔
تاہم بعض اسلامی جماعتوں نے آسیہ بی بی کی رہائی کی صورت میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی دھمکی دے رکھی ہے۔