پاکستان کی ایک مقامی عدالت نے عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو مسلمانوں کے مذہبی عقائد کی توہین کے جرم میں موت کی سزا سنائی ہے۔
صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں ایتاں والی کی رہائشی آسیہ بی بی نامی خاتون کو یہ سزا رواں ہفتے سنائی گئی۔ دو بچوں کی ماں آسیہ گزشتہ سال جون سے قید میں ہے۔
آسیہ کے گاؤں کے رہائشی افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اپنے ہمراہ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ ہونے والے ایک مذہبی مباحثے کے دوران مسلمانوں کے پیغمبر کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔
تاہم عدالت کے سامنے بیان دیتے ہوئے آسیہ کا کہنا تھا کہ گاؤں کے رہائشی مسلمانوں کی جانب سے اس پر اسلام قبول کرنے کیلیے دباؤ ڈالا جارہا تھا اور اس کے انکار پر اسے اس مقدمے میں الجھایا گیا۔ آسیہ کا کہنا تھا کہ اسے اس کے مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والی تنظیموں اور عیسائی گروپوں کی جانب سے آسیہ کو سزائے موت سنانے پر سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ ان تنظیموں کی جانب سے انٹرنیٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں پاکستان سے توہینِ مذہب کے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
لاہور سے ہمارے نمائندے افضل رحمٰن کی بھیجی ہوئی رپورٹ کی آڈیو سنیئے: