پاکستان کے شمال مغرب میں برفانی تودوں اور موسلادھار بارشوں کے باعث پیش آنے والے مختلف واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت کم ازکم 15 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
سب سے زیادہ جانی نقصان چترال میں ہوا جہاں کے ایک علاقے سرشال میں برفانی تودہ گرنے سے کم ازکم نو افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق یہ تودہ اتوار کو علی الصبح 25 مکانوں پر گرا جن میں سے پانچ مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ خراب موسم اور برفباری کے خدشے کے پیش نظر پہلے ہی متعدد خاندان محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہو چکے تھے لیکن اب بھی یہاں چند خاندان مقیم تھے۔
حکام کے مطابق اتوار کی شام تک تودے تلے سے نو لاشیں نکالی جا چکی تھیں اور ہلاک و زخمی ہونے والوں میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔
چترال کے ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ برفباری کی وجہ سے رابطہ سڑکیں بند ہیں جس کے باعث امدادی ٹیموں کو جائے وقوع پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
"ہمارے پاس جتنی مشینری تھی ٹریکٹر وغیرہ ان سب کو ہم نے اکٹھا کر کے کوشش کی، ابھی چترال میں برفباری سے بجلی کی لائنیں، فون کی لائنیں اور کھمبے سب گرے ہوئے ہیں اور سب سے بڑھ کر سڑکیں تباہ و برباد ہو گئی ہیں۔"
انھوں نے بتایا کہ دامین کے علاقے میں چترال اسکاؤٹس کی چوکیوں پر بھی برفانی تودہ گرا تھا جس سے سات اہلکار زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ مقامی انتظامیہ اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور متاثرین کے لیے امدادی اشیاء پہنچائی جا رہی ہیں۔
دریں اثناء ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بارشوں کی وجہ سے ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے دو افراد ہلاک اور ایک خاتون زخمی ہوگئیں جب کہ خیبر ایجنسی کے علاقے بازار زخاخیل میں ایسے ہی ایک واقعہ میں دو بچیاں موت کا شکار ہوئیں۔
قبائلی علاقے باجوڑ سے بھی بارشوں کے باعث مکان منہدم ہونے سے ایک شخص کے مرنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں موسمی تغیرات کی وجہ سے شدید موسموں کا سامنا رہا ہے جس سے سیکڑوں افراد کی ہلاکت کے علاوہ بڑے پیمانے پر املاک اور فصلیں بھی تباہی ہو چکی ہیں۔