رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان: ’بارود تلف کرنے میں وقت لگ رہا ہے‘


فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اس آپریشن کو جلد از جلد ختم کیا جائے لیکن اس حوالے سے وقت کے تعین کا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن وضع کردہ حکمت عملی کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں آبادی والے علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے بعد اب مضافاتی علاقوں میں کارروائی جاری ہے۔

’’جہاں تک علاقے کی کلیئرنس ہے اُس میں اتنا وقت نہیں لگ رہا ہے، جو بھاری گولہ و بارود ہم وہاں سے برآمد کر رہے ہیں اس کو تلف کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔ یہ ٹنوں کے حساب سے گولہ و بارود ہے۔‘‘

فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اس آپریشن کو جلد از جلد ختم کیا جائے لیکن اس حوالے سے وقت کے تعین کا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔

اُنھوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی فوج اور حکومت کی ترجیح ہے اور اس کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی گئی ہے۔

’’جو علاقے کلئیر ہوں گے، ان کو مرحلہ وار ہم واپس لے کر جائیں گے۔ ہم واپسی پر یہ نہیں چاہتے کہ ان کا کوئی نقصان ہو۔‘‘

خیبر ایجنسی میں حال ہی میں شدت پسند عناصر کے خلاف شروع کی گئی فوجی کارروائی کے بارے میں میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے بعد جو دہشت گرد فرار ہو گئے تھے وہ افغانستان کے راستے خیبر ایجنسی کے سرحدی علاقے وادی تیراہ اور کوکی خیل کے علاقے میں دوبارہ اکھٹے ہوئے تھے۔

’’ہم نے یہ سوچا کہ بجائے اس کے کہ انتظار کیا جائے کہ پہلے یہاں (شمالی وزیرستان میں) کام پورا ہو گا، اتنی دیر میں وہ وہاں پر پاؤں جما لیں گے۔ خیبر میں صرف اس علاقے میں آپریشن ہو رہا ہے جہاں پر اس کی ضرورت تھی۔‘‘

شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے 15 جون کو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک 1100 سے زائد شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔

منگل کی شب فوج کے ایک بیان کے مطابق دتہ خیل کے علاقے میں فضائی کارروائی میں 28 دہشت گرد مارے گئے جن غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG