اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ایک بار پھر اپنی حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ دہشت گردوں کا ہر محاذ پر مقابلہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم اشرف نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دے کر ایک بار پھر مسترد کیا جس میں صدر کرزئی نے کہا تھا کہ افغانستان کے انٹیلی جنس سروس کے سربراہ اسد اللہ خالد پر حال ہی میں ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔
’’میری افغان حکومت سے درخواست ہے کہ وہ بے بنیاد الزام تراشی کی بجائے، اس بارے میں ٹھوس معلومات اور شواہد فراہم کرے۔ تمام دنیا، خصوصاً ہمارے ہمسایہ ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ انتہا پسندی، شدت پسندی اور دہشت گردی ہمارے ملک کی سلامتی کے لیے بہت بڑا چیلنج ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے متحد ہونا چاہیئے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں تعلیم کا فروغ بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ رواں ہفتے ہی صدر آصف علی زرداری نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کے نام سے قائم کیے جانے والے فنڈ کے لیے ایک کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا۔
’’مجھے یقین ہے کہ اس اقدام سے نفرت، تشدد اور جاہلیت کو فروغ دینے والے عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔‘‘
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پڑوسی ممالک کے مابین تعاون بڑھانے کے حق میں یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب انقرہ میں بدھ کو پاکستان، ترکی اور افغانستان کے صدور کا ساتواں سہ فریقی اجلاس ہو رہا ہے۔
اجلاس سے قبل پاکستانی صدر نے اپنے ترک اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات میں کہا کہ تینوں صدور کی ملاقات خطے میں امن و استحکام کی خواہش کا واضح عکاس ہے۔ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں بھی خطے میں قیام امن سے متعلق اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیراعظم اشرف نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دے کر ایک بار پھر مسترد کیا جس میں صدر کرزئی نے کہا تھا کہ افغانستان کے انٹیلی جنس سروس کے سربراہ اسد اللہ خالد پر حال ہی میں ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔
’’میری افغان حکومت سے درخواست ہے کہ وہ بے بنیاد الزام تراشی کی بجائے، اس بارے میں ٹھوس معلومات اور شواہد فراہم کرے۔ تمام دنیا، خصوصاً ہمارے ہمسایہ ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ انتہا پسندی، شدت پسندی اور دہشت گردی ہمارے ملک کی سلامتی کے لیے بہت بڑا چیلنج ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے متحد ہونا چاہیئے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں تعلیم کا فروغ بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ رواں ہفتے ہی صدر آصف علی زرداری نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کے نام سے قائم کیے جانے والے فنڈ کے لیے ایک کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا۔
’’مجھے یقین ہے کہ اس اقدام سے نفرت، تشدد اور جاہلیت کو فروغ دینے والے عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔‘‘
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پڑوسی ممالک کے مابین تعاون بڑھانے کے حق میں یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب انقرہ میں بدھ کو پاکستان، ترکی اور افغانستان کے صدور کا ساتواں سہ فریقی اجلاس ہو رہا ہے۔
اجلاس سے قبل پاکستانی صدر نے اپنے ترک اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات میں کہا کہ تینوں صدور کی ملاقات خطے میں امن و استحکام کی خواہش کا واضح عکاس ہے۔ سہ فریقی سربراہ اجلاس میں بھی خطے میں قیام امن سے متعلق اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔