انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے موذی وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہ پا سکنے والے دنیا کے دو واحد ملک پاکستان اور افغانستان نے اپنے سرحدی علاقوں میں انسداد پولیو مہم کو مربوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے متعلقہ عہدیداروں نے بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں پولیس سے متعلق باہمی چیلنجز، اس کے انسداد اور وائرس کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
طرفین نے اتفاق کیا کہ خاص طور پر سرحد کے آر پار آنے جانے سے متعلق لائحہ عمل مرتب کر کے پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
عہدیداروں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں جانب سے آبادی کی سرحد پار نقل و حرکت سے قبل ہی ان کی انسداد پولیو ویکسینیشن کے بارے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جائے گا جب کہ مختلف زبانوں میں آگاہی سے متعلق مواد بھی شائع کیا جائے۔
پاکستان نے گزشتہ چند برسوں کے دوران انسداد پولیو کی ٹیموں پر شدت پسندوں کے حملوں کے باوجود حالیہ برسوں میں انسداد پولیو کی مہم کو مربوط اور موثر بنایا جس کی وجہ سے گزشتہ برس کی نسبت اس سال پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد میں قابل ذکر حد تک کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال ملک بھر سے پولیو کے 300 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی ایک ہی سال پاکستان میں سامنے آنے والے پولیو کیسز کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
رواں سال پاکستان اب تک پولیو سے متاثرہ 14 کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ افغانستان میں اس برس نو کیسز رپورٹ ہوئے۔