رسائی کے لنکس

افغان حکام سے پاکستانیوں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ


افغان حکام سے پاکستانیوں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ
افغان حکام سے پاکستانیوں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ

پاکستان میں حکام اور قبائلی عمائدین اُن دو شہریوں کی لاشیں افغانستان سے واپس لانے کی کوششوں کر رہے ہیں جن کو افغان سکیورٹی اہلکار سرحد کی خلاف ورزی کرنے کے بعد صوبہ بلوچستان میں اُن کے گھر سے ’اغوا‘ کرکے اپنے ملک لے گئے تھے جہاں اُنھیں مبینہ طور پر ہلاک کر دیا گیا۔

ضلع قلعہ سیف اللہ میں قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور پاکستانی باشندہ اب بھی افغان اہلکاروں کی تحویل میں ہے۔

مقامی انتظامیہ نے دونوں افراد کی لاشیں وطن واپس لانے اور تیسرے شخص کی رہائی کے لیے دو عہدے داروں کو افغانستان بھیجا تھا لیکن مثبت جواب نا ملنے کی وجہ سے وہ اتوار کو واپس آ گئے۔

پاکستانی حکام نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاشوں کی واپسی کے لیے اب سرحدی علاقے میں رہنے والے قبائل پر مشتمل 60 رکنی وفد افغانستان گیا ہے۔

کوئٹہ میں صوبائی سیکرٹری داخلہ نصیب اللہ بازئی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے توسط سے افغان حکام سے ان افراد کی ہلاکت کے محرکات جاننے کی کو شش کر رہی ہے۔

’’حکومت نے اس واقعہ پر افغان حکام سے احتجاج اور لاشوں کی واپسی کے علاوہ فوری طور پر تحقیقات کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ پیر کو کوئٹہ میں افغان کونسلیٹ کے عہدے داروں سے ملاقات بھی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب دو گاڑیوں میں سوار ایک درجن سے زائد افغان اہلکار ضلع قلعہ سیف اللہ میں داخل ہوئے اور کلی ترخ گئی کے سرحدی علاقے میں ایک مکان کو گھیرے میں لینے کے بعد وہاں موجود تین پاکستانی باشندوں کو حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے۔

قبائلی ذرائع نے بتایا کہ افغان حکام کو شبہ تھا کہ تینوں افراد افغانستان میں سرگرم طالبان شدت پسندوں سے منسلک ہیں اور بظاہر اس ہی وجہ سے اُنھیں سرحد پار کارروائی کرکے حراست میں لیا گیا۔

افغان عہدے داروں کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

قلعہ سیف اللہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایک ہی قبیلے کے لوگ بستے ہیں جن کا سرحد کے آر پار آنا جانا معمول کی بات ہے۔

بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے کاکڑ خوراسان سے بھی گزشتہ سال تین پاکستانی چرواہے غلطی سے افغانستان کے حدود میں داخل ہو گئے تھے ،جن کو افغان فورسز نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پاک افغان سرحد چند روز تک بند بھی رہی تھی۔

XS
SM
MD
LG