صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ایک خاتون پر تیزاب پھینکنے کے جرم میں ایک شخص کو مجموعی طور پر 60 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق مجرم عصمت اللہ نے رواں سال ستمبر میں لاہور کے ڈیفنس کے علاقے میں ایک خاتون کی جانب سے شادی سے انکار کرنے پر تیزاب پھینک دیا جس سے وہ بری طرح جھلس گئی۔
اس مقدمہ میں استغاثہ کے سرکاری وکیل وقار احمد بھٹی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عصمت اللہ خاتون سے شادی کا خواہش مند تھا تاہم خاتون اس شادی پر رضامند نہیں تھی جس کی بنا پر مجرم نے اسے انتقاماً اس وقت تیزاب سے نشانہ بنایا جب وہ رواں سال 12 ستمبر کو اپنے دفتر سے اپنے والد محمد شریف کے ہمراہ اپنے گھر کی طرف جا رہی تھی۔
پولیس نے محمد شریف کی درخواست پر عصمت اللہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کا چالان لاہور کی انسداد دہشت گردی میں پیش کر دیا اوربدھ کو عدالت نے اس مقدمے کی سماعت مکمل کر کےعصمت اللہ کو سزا سنا دی۔
عدالت نے خاتون کو 39 لاکھ روپے بطو ردیت ادا کر نے کا حکم بھی دیا۔
عصمت اللہ اپنی سزا کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔
پاکستان میں ہر سال ہونے والے تیزاب حملوں میں زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں نشانہ بنتی ہیں تاہم بعض اوقات مرد بھی ان کا نشانہ بنتے ہیں۔
اگرچہ حکومت نے ان واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین وضح کیے ہیں تاہم اس کے باوجود یہ واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سزا دینے کے ساتھ ساتھ تیزاب کی کھلے عام فروخت روکنے کے لیے انتظامی کی ضرورت ہے۔
سرکاری اعداوشمار کے مطابق پاکستان میں تیزاب حملوں کے واقعات میں زیادہ تر خواتین نشانہ بنتی ہیں اور گزشتہ سال صوبہ پنجاب میں 170 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے اور رواں سال اب تک 85 سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔