اسلام آباد —
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے زیر انتظام بدھ کو تھری جی اور فور جی موبائل فون سروسز کے لائسنس کی نیلامی ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی اس نیلامی میں چار کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں جن کو پندرہ سال کے لیے لائسنس جاری کیا جائے گا۔
حکام اس توقع کا اظہار کر رہے ہیں کہ نیلامی کے اس عمل سے ملک کو ایک ارب ڈالر سے زائد حاصل ہو سکیں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل خان نے کہا کہ اس نیلامی سے بہتر نتائج کی توقع ہے۔
’’یہ ایک کامیاب نیلامی ہو گی اور ہم ٹیکنالوجی اور فائیننسس سے متعلق اہداف حاصل کرلیں گے۔‘‘
نیلامی کے چار مرحلے ختم ہونے کے بعد اب تک تھری جی کے لیے مجموعی طور پر 90 کروڑ ڈالرز سے زائد کی بولیاں موصول ہوئی ہیں جبکہ ابھی چار مرحلے باقی ہیں۔
اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ تھری جی کی نیلامی مکمل ہونے کے بعد ہی فور جی کے 20 میگا ہرٹز کی نیلامی شروع کی جائے گی۔
لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ جلد ہی پاکستان اس جدید ’تھری جی اور فور جی اسپیکٹرم ٹیکنالوجی‘ کے دور میں داخل ہو جائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد موبائل فون پر تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فراہم ہو سکے گی کیوں کہ یہ موجودہ ٹیکنالوجی سے بہت بہتر اور تیز قرار دی جاتی ہے۔
پاکستان میں جرمنی کی کمپنی سیمنز کے سابق سینئیر عہدیدار پرویز افتخار پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے کو ملکی معیشت کے لیے اہم قدم قرار دیتے ہیں۔
’’آپ کسانوں کو موبائل کے تحریری پیغامات کے ذریعے مشورے دیتے ہیں مگر کئی ایسے بھی ہیں جو پڑھ ہی نہیں سکتے تو اگر آپ انہیں چھوٹی چھوٹی ویڈیو کلپنگ بھیجیں تو انہیں بھی بہتر انداز میں سمجھ آ جائے گی اور اسی طرح تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تعلیم و صحت اور انتظامات میں ای سروسز متعارف کروائے۔
نواز شریف انتظامیہ ملک کی کمزور معیشت کو بحال کرنے کے لیے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافے کی کوششیں کررہی ہے اور حال ہی میں بین الاقوامی منڈی میں یورو بانڈز کے فروخت سے پاکستان کو 2 ارب ڈالرز حاصل ہوئے ہیں۔
پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 13 کروڑ 50 لاکھ جبکہ ٹیلی کام سے حاصل ہونے والا ریوینیو 440 ارب روپے ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی اس نیلامی میں چار کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں جن کو پندرہ سال کے لیے لائسنس جاری کیا جائے گا۔
حکام اس توقع کا اظہار کر رہے ہیں کہ نیلامی کے اس عمل سے ملک کو ایک ارب ڈالر سے زائد حاصل ہو سکیں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل خان نے کہا کہ اس نیلامی سے بہتر نتائج کی توقع ہے۔
’’یہ ایک کامیاب نیلامی ہو گی اور ہم ٹیکنالوجی اور فائیننسس سے متعلق اہداف حاصل کرلیں گے۔‘‘
نیلامی کے چار مرحلے ختم ہونے کے بعد اب تک تھری جی کے لیے مجموعی طور پر 90 کروڑ ڈالرز سے زائد کی بولیاں موصول ہوئی ہیں جبکہ ابھی چار مرحلے باقی ہیں۔
اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ تھری جی کی نیلامی مکمل ہونے کے بعد ہی فور جی کے 20 میگا ہرٹز کی نیلامی شروع کی جائے گی۔
لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ جلد ہی پاکستان اس جدید ’تھری جی اور فور جی اسپیکٹرم ٹیکنالوجی‘ کے دور میں داخل ہو جائے گا۔
اس ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد موبائل فون پر تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فراہم ہو سکے گی کیوں کہ یہ موجودہ ٹیکنالوجی سے بہت بہتر اور تیز قرار دی جاتی ہے۔
پاکستان میں جرمنی کی کمپنی سیمنز کے سابق سینئیر عہدیدار پرویز افتخار پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے کو ملکی معیشت کے لیے اہم قدم قرار دیتے ہیں۔
’’آپ کسانوں کو موبائل کے تحریری پیغامات کے ذریعے مشورے دیتے ہیں مگر کئی ایسے بھی ہیں جو پڑھ ہی نہیں سکتے تو اگر آپ انہیں چھوٹی چھوٹی ویڈیو کلپنگ بھیجیں تو انہیں بھی بہتر انداز میں سمجھ آ جائے گی اور اسی طرح تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تعلیم و صحت اور انتظامات میں ای سروسز متعارف کروائے۔
نواز شریف انتظامیہ ملک کی کمزور معیشت کو بحال کرنے کے لیے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافے کی کوششیں کررہی ہے اور حال ہی میں بین الاقوامی منڈی میں یورو بانڈز کے فروخت سے پاکستان کو 2 ارب ڈالرز حاصل ہوئے ہیں۔
پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 13 کروڑ 50 لاکھ جبکہ ٹیلی کام سے حاصل ہونے والا ریوینیو 440 ارب روپے ہے۔