رسائی کے لنکس

قومی اسمبلی : بیسویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور


قومی اسمبلی : بیسویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور
قومی اسمبلی : بیسویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی میں بیسویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے ۔ بل کی حمایت میں تمام 245 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ کوئی ووٹ بھی اس کی مخالفت میں نہیں آیا ۔

بیسویں آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد اٹھارویں ترمیم کے بعد ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے ان 28اراکین پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں سے کامیاب امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنا تھا جنہیں 6 فروری 2012ء کو سپریم کورٹ نے نامکمل الیکشن کمیشن کی فہرستوں کے باعث معطل کر دیا تھا تاہم اپوزیشن کی جانب سے بااختیار الیکشن کمیشن اور غیر جانبدار نگراں حکومت کے قیام کا مطالبہ بھی کر دیا گیا ۔

کئی دنوں کی مشاورت کے بعد منگل کو وفاقی وزیرِ قانون مولا بخش چانڈیو نے یہ بل اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پیش کیا ۔ بیسویں آئینی ترمیم کے تحت نگراں حکومت کا قیام، رخصت ہونے والی حکومت اور اپوزیشن یعنی وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے عمل میں آئے گا۔

اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ آٹھ رکنی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا ۔ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی مساوی نمائندگی ہوگی۔اگر حزب اختلاف کی تعداد چار سے کم ہوگی تو وہ تمام کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

کمیٹی نگراں وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے نام کو تین دن میں حتمی شکل دے گی ۔ وزیر اعظم نگراں وزیر اعظم کے تقرر تک عہدے پر فائز رہیں گے ۔ اگر یہ کمیٹی بھی ناکام رہے تو حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا اور وہ صدر کو نام بھیجے گا۔ پارلیمانی لیڈر اسمبلی کی مدت کے دوران خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشست خالی ہونے کی صورت میں نیا نام تجویز کرسکے گا۔اس کے علاوہ پارلیمانی کمیٹی کو اختیار ہو گا کہ ہر صوبے سے چار اراکین اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرے جن کی مدت ملازمت پانچ برس ہو گی ۔

صدر کے انتخاب کے لئے جدول 2 میں ترمیم کی گئی ۔صدر کا انتخاب چیف الیکشن کمشنر کے بجائے الیکشن کمیشن کرے گا ۔الیکشن کمیشن کے ارکان چیف الیکشن کمشنر کے سامنے حلف اٹھائیں گے۔

XS
SM
MD
LG