رسائی کے لنکس

پاک امریکہ تعلقات: پارلیمان کا مشترکہ اجلاس منگل کوطلب


توقع ہے کہ مجوزہ سفارشات پر تین دن تک بحث کرنے کے بعد پارلیمان ان کی منظوری دے گی

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی شرائط سے متعلق سفارشات پر بحث کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس منگل کو طلب کیا ہے۔

یہ سفارشات پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے تیار کی ہیں جو تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملے اور اس میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستان نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون معطل کر دیا تھا۔

وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے تعاون کی بحالی کو پارلیمان سے منظوری سے مشروط کرتے ہوئے مستقبل کے تعلقات کی سمت کا تعین کرنے کے لیے سفارشات کی تیاری کا کام پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے سپرد کیا جس نے وزارت خارجہ اور مسلح افواج سے مشاورت کے بعد تیار کیا گیا مجوزہ مسودہ ایک ماہ قبل مسٹر گیلانی کو بھیج دیا تھا۔

تاہم حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان کشیدگی اور بعد میں سینیٹ کے 54 اراکین کے لیے انتخابات کی وجہ سے کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات پر بحث کے لیے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس نہیں بلایا جاسکا تھا۔

توقع ہے کہ منگل کو بلایا گیا پارلیمان کا مشترکہ اجلاس تین دن تک مجوزہ سفارشات پر بحث کرنے کے بعد ان کی منظوری دے گا، تاہم ان کی تفصیلات کے بارے میں نہ تو قومی سلامتی کی کمیٹی کے اراکین اور نہ ہی حکومت نے تاحال لب کشائی کی ہے۔

اراکین پارلیمان کے بقول ان سفارشات کی تیاری کے وقت اندرون ملک مطالبات اور بین الاقوامی برادری کے تقاضوں کو مد نظر رکھا گیا۔

ایک روز قبل پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ 2011ء پاک امریکہ تعلقات کے لیے چیلجنوں کا سال تھا اور ان کے بقول پاکستان چاہتا ہے کہ مستقبل کے دو طرفہ تعلقات کی بنیاد مشترکہ مفادات اور باہمی احترام ہو۔

بعض پاکستانی وزراء یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ ماضی کے برعکس مستقبل میں نیٹو کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں پر بھاری ٹیکس وصول کیے جائیں گے اور سفارشات تیار کرتے وقت اس معاملے کو بھی مدنظر رکھا گیا تھا۔

مہمند حملوں کے بعد پاکستان نے اپنے سخت ردعمل میں پاکستان نے افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لیے اپنی سرزمین کے راستے رسد کی ترسیل پر پابندی اور شمسی ائربیس کو امریکیوں سے خالی کروانے کے علاوہ ہر سطح پر امریکی حکام کے پاکستانی دوروں کو بھی معطل کر رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG