پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنی الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جس سے وہ قیاس آرائیاں ایک مرتبہ پھر دم توڑ گئیں کہ اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کی جا رہی ہے۔
جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے اور اُسی روز نئے آرمی چیف پاکستانی فوج کی کمان سنھبالیں گے۔
تاہم تاحال حکومت کی طرف سے نئے آرمی چیف کے لیے کسی نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر پیغام میں کہا کہ جنرل راحیل نے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کر دیا ہے۔
جنرل راحیل شریف نے لاہور میں فوج اور رینجرز کے اہلکاروں سے ملاقات کیں اور اس موقع پر خطاب میں کہا کہ یہ اُن کے لیے فخر کی بات ہے کہ اُنھوں نے ایک بہترین فوج کی کمانڈ کی۔
واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں جب یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ حکومت جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے جا رہی ہے تو اُس وقت بھی فوج کے ترجمان کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل راحیل مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتے اور وہ اپنی مقررہ مدت پر عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔
ملک کی طاقتور فوج کا اگلا سربراہ کون ہو گا، اس بارے میں کوئی اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن اس وقت فوج میں سب سے سینیئر لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات ہیں جو راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر میں بطور چیف آف جنرل اسٹاف کے ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
اُن کے بعد سینارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ہیں جو اس وقت کور کمانڈر ملتان ہیں۔ اُن کے بعد لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے کا نام آتا ہے جو اس وقت کور کمانڈر بہاولپور ہیں جب کہ سینارٹی لسٹ پر چوتھے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں جو اس وقت انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حق میں ایک مرتبہ پھر بینرز آویزاں کیے گئے تھے، جن میں سیاسی جماعتوں سے کہا گیا کہ آئین میں سرکاری ملازمین کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی کی مدت 2 سال سے کم کر کے ایک سال کی جائے تاکہ 2018 کے عام انتخابات میں راحیل شریف حصہ لے سکیں۔
یہ بینرز ایک غیر معروف عوامی مانٹیرنگ سیل (راولپنڈی) کے ترجمان شیخ امجد علی کی طرف سے لگائے گئے تھے۔