پاکستان کی بری فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل مقرر کرنے کی ایک درخواست کو عدالت نے خارج کر دیا ہے۔
ایک شہری نے وکیل کے ذریعے یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت وفاقی حکومت سے جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کرنے کے لیے کہے۔
جمعرات کو جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے کے بعد کہا کہ اس ضمن میں مقننہ کو ہدایت جاری کرنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
انھوں نے درخواست گزار کے وکیل راجہ صائم الحق ستی سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت کو اس بابت ہدایت کے لیے کوئی قانون موجود ہے تو وکیل کا جواب میں نفی تھا لیکن ان کے بقول حکومت اس کے لیے قانون سازی کر سکتی ہے۔
اپنے فیصلے میں جج نے کہا کہ عدالت مخصوص قانون سازی کے لیے مقننہ کو ہدایت جاری نہیں کر سکتی اور " یہ درخواست معیار کے مطابق نہیں لہذا اسے مسترد کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں صدر ایوب خان واحد فوجی تھے جو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز رہے۔ وہ 1958ء میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے۔
جنرل راحیل شریف کے بطور آرمی چیف عہدے کی مدت 27 نومبر کو ختم ہو رہی ہے اور ذرائع ابلاغ میں اس مدت میں توسیع کے لیے مختلف حلقوں کی طرف سے بیانات اور مطالبات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
موجودہ حکومت سے پہلے پانچ سال تک اقتدار میں رہنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کی۔