رسائی کے لنکس

نواز شریف کا ٹیلی فون پر افغان صدر سے رابطہ


افغان صدر اور پاکستانی وزیراعظم- فائل فوٹو
افغان صدر اور پاکستانی وزیراعظم- فائل فوٹو

وزیراعظم نے پڑوسی ملک کے صدر کو فون کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان سرحد بند کرنے میں تعاون کے لیے کہا تاکہ آپریشن کی وجہ سے دہشت گردوں کے فرار کو ناکام بنایا جاسکے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلی فون پر گفتگو میں علاقائی سلامتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

وزیراعظم نے پڑوسی ملک کے صدر سے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کو بند کرنے میں تعاون کے لیے کہا تاکہ آپریشن کی وجہ سے دہشت گردوں کے فرار کو ناکام بنایا جاسکے۔

پاکستانی فوج نے اتوار کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف "ضرب عضب" کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں لڑاکا طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ یہ فوجی آپریشن حتمی مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکا ہے لیکن پاکستان کو کسی بھی قیمت پر دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

حکومت نے رواں سال کے اوائل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا لیکن اس دوران دونوں جانب سے غیر سنجیدگی کے الزامات سامنے آتے رہے۔

دو ماہ سے زائد عرصے تک مذاکراتی عمل تعطل کا شکار رہا اور شدت پسندوں کی طرف سے پرتشدد کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہیں جن میں سب سے مہلک آٹھ جون کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر حملہ تھا۔

ضرب عضب آپریشن شروع ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز نے اب تک درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں دو جب کہ سڑک میں نصب بم پھٹنے سے چھ سکیورٹی اہلکار ہو چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG