رسائی کے لنکس

’حتمی مقصد کے حصول تک آپریشن جاری رہے گا‘


فائل
فائل

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی قیمت پر پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اس آپریشن کے آغاز کے بعد اب پوری قوم کو حکومت اور فوج کی پشت پر کھڑا ہو جانا چاہیئے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اپنے الگ الگ اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں شروع کیا گیا فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ اپنے حتمی مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی قیمت پر پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ اس آپریشن کے آغاز کے بعد اب پوری قوم کو حکومت اور فوج کی پشت پر کھڑا ہو جانا چاہیئے۔

’’کل تک آپریشن اور مذاکرات کے بارے میں مختلف آرا ہو سکتی تھیں۔ اب یہ باب بند ہو جانا چاہیئے۔ اب پوری قوم، سوسائٹی کے تمام طبقوں، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو مکمل یکسوئی کے ساتھ حکومت اور فوج کی پشت پر کھڑا ہو جانا چاہیئے۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ اُنھوں نے امن کو ایک اور موقع دینے کے لیے 29 جنوری کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے حل کا اعلان کیا تھا۔

’’ہمیں اس راستے کی مشکلات اور نقصانات کا اندازہ ہے لیکن پاکستان اور پاکستانی عوام کے دشمنوں نے اپنے عمل سے ہمارے لیے (کوئی اور) راستہ نہیں چھوڑا۔ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے اپنی افواج اور ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے باوجود امن کو پہلی ترجیح دینے کا فیصلہ کیا لیکن ہماری ایسی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔‘‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اُنھیں یقین ہے کہ یہ آپریشن پاکستان میں امن اور سلامتی کے ایک دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے فیصلے پر فوج اور اُن کی حکومت کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔

’’طویل مذاکراتی عمل کے ہر مرحلے میں سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان نہ صرف مشاورت کا عمل جاری رہا بلکہ تمام فیصلے مکمل ہم آہنگی اور باہمی مفاہمت سے کئے گئے۔ دہشت گردی کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اور بالخصوص کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد ایک فیصلہ کن آپریشن کا فیصلہ بھی باہمی مشاورت اور کامل ہم آہنگی کے ساتھ کیا گیا ہے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔

’’ہماری عبادت گاہیں، ہماری درس گاہیں، ہمارے ہوائی اڈے، ہماری فوجی تنصیبات، ہمارے بازار، ہمارے گھر، کچھ بھی محفوظ نہیں۔۔۔۔ ٹریول ایڈوائزری لگی ہوئی ہے، دہشت گردی ہماری معیشت کو103ارب ڈالر کا گہرا زخم لگا چکی ہے۔ اس دہشت گردی نے پاکستان کے وقار اور ساکھ کو بُری طرح مجروح کر دیا ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ امن کی راہ اختیار کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے والوں کے لیے خصوصی سینٹرز قائم کر دیئے گئے ہیں۔ ریاستِ پاکستان دہشت گردی کی راہ چھوڑ کر ملکی آئین و قانون کے مطابق سلامتی کا راستہ اختیار کرنے والوں کو پُر امن شہری کے طور پر زندگی گزارنے کے بھر پور مواقع فراہم کرے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ آپریشن سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی مراکز قائم کر دیئے گئے ہیں۔

’’وفاقی کابینہ کے رُکن جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کریں ۔۔۔۔۔ گورنر خیبر پختون خوا ،سردار مہتاب احمدخان کو بھی ہدایات جاری کر دی گئیں ہیں کہ وہ متاثرین کی ہر ممکن دیکھ بھال کو یقینی بنائیں۔‘‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت اور مسلح افواج نے آپریشن سے گریز کے لیے حتی الامکان صبر و تحمل سے کام لیا۔ اشتعال انگیزیوں کو بھی برداشت کیا، لیکن فیصلہ کن اقدام کا مرحلہ آ جانے کے بعد آپریشن کا آغاز ہو چکا ہے۔
XS
SM
MD
LG