امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی میں انسدادِ دہشت گردی کے پروگرام کے ڈائریکٹر، رِک نیلسن نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کےباوجود امریکہ کےلیے دہشت گردی کا خطرہ ٹلا نہیں ہے، اور اُن کے بقول، ’ اِس لیے امریکہ کو اِس سلسلے میں دباؤ برقرار رکھنا ہوگا۔‘
پیر کو’وائس آف امریکہ‘ کی ڈیوا سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اُنھوں نے کہا کہ گو کہ القاعدہ کو ختم کرنے کےلیے اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنا ضروری تھا، لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ صرف اُس کی ہلاکت سے القاعدہ ختم ہوجائے گی۔
رِک نیلسن نے کہا کہ بن لادن نے القاعدہ کو ایک تنظیم کےطور پر نہیں بلکہ ایک تحریک کی طرح دیکھا تھا۔ اُن کے الفاظ میں، ’اب آگے جاکر ہمیں پتا چلے گا کہ کیا وہ اِس کو ایسا بنانے میں کامیاب ہوا۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا القاعدہ ایک منتشر تنظیم ہے جس میں انفرادی گروہ القاعدہ کی مرکزی لیڈرشپ کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ ہمیں اِس کی مثال جزیرہ نما عرب خطے میں القاعدہ یا صومالیہ کی الشباب تنظیموں میں ملتی ہے۔‘
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بن لادن کی موت کے بعد یہ تنظیمیں قائم رہ سکیں گی، کیونکہ بن لادن کی شخصیت کا اِن گروہوں پر گہرا اثر تھا جِس کی وجہ سے وہ اِن کی راہنمائی کرپاتا تھا۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا القاعدہ کےکسی اور ممبر کی رہنمائی میں یہ تنظیم افغانستان اور پاکستان یا مغربی ممالک میں ویسے ہی کارروائیاں کرپائے گی جیسا کہ اسامہ بن لادن کے دور میں ہوا ، تو اُنھوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی جگہ کوئی نہیں لے پائے گا۔
وضاحت کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا، ’اِس لیے کہ ایک تو اُس نے اِس تنظیم کی بنیاد ڈالی۔ دوسرا اُس کا نام گھر گھر جانا جاتا تھا۔اِس تنظیم میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے ۔ لیکن القاعدہ کے ساتھ پاکستان کی جِن تنظیموں نے الحاق کر رکھا ہے وہ امریکہ اور مغرب کے خلاف اور خود جنوبی ایشیا میں حملوں کی منصوبہ بندی کر سکتی ہیں۔‘
اُنھوں نے کہا کہ اگلے کچھ سالوں میٕں یہ واضح ہوجائے گا کہ کیا پچھلے 20سالوں میں بن لادن ایک ایسی تحریک قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا جو خود اُس کی اپنی ذات سےبھی بڑی تھی یا القاعدہ کی مرکزی لیڈرشپ سے اگر ایسا ہوگیا ہے تو پھر مختلف گروہ آزادانہ طور پر کارروائیاں کرتے رہیں گے اور ایک دوسرے کو تب استعمال کریں گے جب کوئی حملہ کرنے میں کسی اور گروہ کی صلاحیت درکار ہوگی۔ لیکن، اِس کے علاوہ اپنی انفرادی حیثیت برقرار رکھیں گے تاکہ اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔
رِک نیلسن کے مطابق، اگر بن لادن ایسی کوئی تحریک قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا جو خود اُس کی اپنی ذات سے بڑی تھی ’تو، پھر ہم دیکھیں گے کہ ایک مرکزی راہنما کےختم ہونے سے اگلے کچھ عرصے میں اِن گروہوں کے درمیان الحاق برقرار نہیں رہ سکے گا اور یہ ایک تحریک کے طور پر کام نہیں کر سکیں گی۔‘