افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کا آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری ہے اور ہفتہ کو حکام کے مطابق دو مختلف علاقوں میں 15 دہشت گرد مارے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان مطابق ہفتہ کو غلام خان کے علاقے میں فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی گئی جس میں 12 جنگجو مارے گئے۔
فضائی کارروائی میں دہشت گردوں کے تین ٹھکانے اور بارود سے بھری چار گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔
اس فضائی کارروائی سے کچھ گھنٹے قبل ایک اور بیان میں ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ بویا کے علاقے میں کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے جھڑپ میں تین جنگجو مارے گئے جب کہ اس دوران فوج کے ایک نائب صوبیدار بھی ہلاک ہو گئے۔
اُدھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے طالبان کمانڈر محمد حسن دو روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں پاکستانی فوج سے جھڑپ میں مارا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی جیل سے رہائی پانے کے بعد کچھ عرصہ قبل ہی کمانڈر محمد حسن پاکستان میں تحریک طالبان کی سرگرمیوں میں شامل ہوا تھا۔
طالبان کے ترجمان نے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے بویا کے علاقے میں لڑائی کے دوران فوج کے لگ بھگ 10 مورچوں پر قبضہ کر لیا۔
لیکن طالبان کے اس دعوے کی نا تو آزاد ذرائع سے تصدیق ہو سکی اور نا ہی فوج کی طرف اس پر کوئی ردعمل سامنے آیا۔
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں 15 جون کو ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا جس میں فوج کے مطابق ایک ہزار سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ یہ کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔