پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈپلومیٹک انکلیو میں قائم اٹلی کے سفارت خانے کے لاکر سے ایک ہزار 'شینگن ویزہ اسٹیکرز' چوری ہو گئے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے وزارتِ داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لکھے جانے والے ایک خط کے مطابق اسلام آباد میں اٹلی کے سفارت خانے نے آگاہ کیا ہے ایک ہزار شینگن ویزہ اسٹیکرز چوری ہوئے ہیں۔ یہ اسٹیکرز سفارت خانے کے لاکر سے چوری ہوئے ہیں۔
واقعے کے بارے میں اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ چوری کا انکشاف جون کے دوسرے ہفتے میں ہوا تھا جب کہ وزارتِ خارجہ کے خط کے مطابق چوری ہونے والی 750 شینگن ویزہ اسٹیکرز کے سیریل نمبرز ITA041913251 سے ITA041914000 تک ہیں جب کہ 250 ویزہ اسٹیکرز کا سیریل نمبر ITA041915751 سے ITA041916000 تک بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شینگن ویزہ اسٹیکرز یورپی ملکوں کے لیے کارگر ہوتے ہیں، یعنی آپ کسی ایک یورپی ملک کے سفارت خانے سے شینگن ویزہ اسٹیکرز لگوا کر 26 یورپی ملکوں میں صرف ایک ویزہ کی مدد سے سفر کر سکتے ہیں۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اطالوی سفارت خانہ شینگن ویزہ اسٹیکرز کی چوری کے معاملے کی اندرونی طور پر تحقیقات کر رہا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے درخواست کی ہے کہ چوری ہونے والے ویزہ اسٹیکرز کی ٹریکنگ کے لیے تمام انٹری و ایگزٹ پوائنٹس پر نگرانی کی جائے، جیسے ہی چوری شدہ ویزہ اسٹیکرز استعمال ہوں یا تحویل میں لیے جائیں تو وزارت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا جائے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اٹلی کے سفارت خانے کی طرف سے اب تک پولیس کو اس بارے میں باضابطہ طور پر درخواست نہیں دی گئی ہے بلکہ سفارت خانہ خود معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چوری کے بارے میں سفارت خانے کی طرف سے پولیس کو کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے۔
ان کے بقول چوری کی خبر آنے پر سفارت خانے کی سیکیورٹی سے رابطہ کیا گیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال اپنے طور پر اندرونی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ان اسٹیکرز کے حوالے سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ استعمال کر سکتے ہیں۔
اٹلی کا سفارت خانہ ایک محفوظ عمارت ہے اور اس میں باہر سے آکر کسی چیز کے چوری کرنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
سفارت خانے کی عمارت کی دن رات کیمروں اور گارڈز کی مدد سے نگرانی کی جاتی ہے، لہٰذا اس بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس واردات میں سفارت خانے کا عملہ ملوث ہو سکتا ہے۔
مذکورہ واقعے پر سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوششوں کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔
اس سے قبل سال 2007 میں اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن سے ویزہ اسٹیکرز چوری ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ہائی کمیشن کے بعض ملازمین بھی ملوث تھے۔
سال 2019 میں پاسپورٹ آفس پاکستان سے بھی سیکڑوں اسٹیکرز چوری ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں یہ اسٹیکرز پاکستان آنے کے خواہش مندوں کو بھاری قیمت پر فروخت کیے گئے تھے۔ اس بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحقیقات کے دوران بعض ملازمین کے اس میں شامل ہونے پر پندرہ سال کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔
شینگن ویزہ کیا ہوتا ہے؟
یورپی ممالک کے اتحاد کے بعد یورپ کے بیشتر ممالک کی سرحدیں ایک دوسرے کے لیے کھلی ہوئی ہیں اور ان ممالک کے شہری بھی ایک سے دوسرے ملک بغیر کسی ویزہ کے جاسکتے ہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک سے یورپ آنے والوں کے لیے شینگن ویزہ جاری کیا جاسکتا ہے جس کے تحت اس ویزے کا حامل شخص 26 یورپی ممالک میں صرف ایک ویزہ کی مدد سے سفر کرسکتا ہے۔
اگر کسی شخص نے اٹلی کے سفارت خانے سے شینگن ویزہ حاصل کیا ہے تو وہ فرانس، جرمنی، سوئیڈن، سوئٹزرلینڈ سمیت شینگن میں شامل 26 ممالک میں صرف ایک ویزہ کی مدد سے جاسکتا ہے۔ ان ممالک میں امیگریشن کا مشترکہ نظام ہے جسے یورپی یونین کی مدد سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
ماضی میں برطانیہ اگرچہ یورپی یونین کا حصہ تھا لیکن اس وقت بھی اس کا ویزہ الگ سے ہوتا تھا اور شینگن ویزہ پر برطانیہ میں داخلہ ممکن نہ تھا۔
شینگن ممالک میں حاصل ویزہ پر 90 روز تک کسی بھی ایک ملک یا تمام ممالک میں قیام کیا جاسکتا ہے۔