رسائی کے لنکس

گرین کارڈ کے لیے درخواست دینے والوں کے امریکہ داخلے پر پابندی ختم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے کو منسوخ کر دیا ہے جو گرین کارڈ یا مستقل سکونت کی درخواست دینے والوں کے امریکہ داخلے سے روکتا تھا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایسے درخواست گزاروں کے امریکہ داخلے پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی کہ کرونا وائرس کے باعث بے روزگاری کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے مقامی امریکی ورکروں کا تحفظ ضروری ہے۔

بائیڈن نے اس حکم نامے میں بیان کی گئی وجہ کو بدھ کے روز مسترد کر دیا اور ویزوں پر سے پابندی ہٹا دی۔ البتہ زیادہ تر عارضی غیر ملکی ورکروں پر عائد پابندی کو برقرار رکھا گیا ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ سابق صدر کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے نے خاندانوں کو امریکہ میں متحد ہونے سے روکا ہے اور اس سے امریکی کاروباروں کو نقصان پہنچا ہے۔

صدر بائیڈن نے سابق صدر ٹرمپ کی کئی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کو منسوخ کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ امیگریشن کے حامی سرگرم کارکنوں نے حالیہ ہفتوں میں صدر بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ ویزوں پر عائد اس پابندی کو ختم کریں جس کی میعاد 31 مارچ کو پوری ہو رہی ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ریاست کیلی فورنیا کے ایک فیڈرل جج نے ٹرمپ کے غیر ملکی ورکرز پر پابندی کے حکم کو بلاک کر دیا تھا۔ سابق صدر کے اقدام سے امریکہ کے ہزاروں کاروباروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا اور انہی کاروباری اداروں نے ٹرمپ کی پالیسی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

کیلی فورنیا میں موجود امیگریشن اٹارنی کرٹس موریسن نے ٹرمپ کے فیصلے سے متاثر ہونے والے گرین کارڈ کے درخواست گزاروں کی عدالت میں نمائندگی کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو اب التوا کا شکار درخواستوں کے انبار سے نمٹنا ہو گا۔

موریسن کے بقول، عالمی وبا کی وجہ سے محکمۂ خارجہ کے زیادہ تر ویزا سینٹرز بند رہے تھے۔ گرین کارڈز کے حصول کے خواہش مندوں کی درخواستوں پر مہینوں سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور اب اس عمل پر ایک سال لگ سکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ نے اپنا مؤقف دینے کی درخواست پر کوئی فوری ردِ عمل نہیں دیا۔

XS
SM
MD
LG