امریکہ میں غیر قانونی تارکینِ وطن کا داخلہ روکنے کے لیے سرحدوں پر بلند و بالا دیوار تعمیر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
منگل کو ریاست ایریزونا میں تعمیر کی گئی سرحدی دیوار کے ایک حصے کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے بارڈر وال پر جاری کام کا جائزہ لیا اور کہا کہ یہاں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ 2016 کی صدارتی مہم کے دوران امریکہ میں غیر قانونی تارکینِ وطن کا داخلہ روکنا ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں سرِ فہرست تھا۔ لیکن اس پالیسی پر اُنہیں ملک کے اندر تنقید کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ نومبر میں امریکہ میں صدارتی انتخابات شیڈول ہیں اور قوی امکان ہے کہ میکسیکو کی سرحد سے ملحقہ اس دیوار کی تعمیر اس سے قبل مکمل کر لی جائے گی۔
ریاست ایریزونا کے شہر سین لوئس میں تعمیر کی گئی دیوار پر نصب اپنے نام کی تختی پر صدر ٹرمپ نے دستخط بھی کیے۔ صدر کے ہمراہ جانے والے وائس آف امریکہ کے نمائندے اسٹیو ہرمن کے سوال پر صدر نے کہا کہ یہ تعمیرات بلاشبہ 'فول پروف' ہیں۔
صدر نے کہا کہ یہ دنیا میں تعمیر کی جانے والی سب سے مضبوط اور جدید ترین سرحدی دیوار ہے جو ٹیکنالوجی اور کیمروں سے لیس ہے۔
دورے کے دوران ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام وزیر چیڈ وولف اور امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کے قائم مقام کمشنر مارک مورگن بھی صدر کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ "ہماری سرحدیں اتنی محفوظ کبھی بھی نہیں تھیں جتنی اب ہیں۔"
صدر ٹرمپ نے جو رواں سال نومبر میں شیڈول صدارتی انتخابات میں دوسری مدت کے لیے اُمیدوار ہیں کہا کہ 500 میل (720 کلو میٹر) طویل یہ دیوار رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس سرحدی دیوار کے 338 کلومیٹر حصے پر تعمیرات مکمل کر لی گئی ہیں۔ دیوار کی تعمیر کا آغاز 2017 میں ہوا تھا۔
غیر قانونی تارکینِ وطن کے ساتھ امریکہ آنے والے بچوں کو شہریت دینے سے متعلق پروگرام 'ڈاکا' کو ختم نہ کرنے کے عدالتی فیصلے کے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس پر مزید کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کے ساتھ امریکہ آنے والے بچوں کی اُن کے آبائی وطن بے دخلی سے روک دیا تھا ایسے بچوں کی تعداد لگ بھگ سات لاکھ بنتی ہے۔
2012 میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے ان بچوں کی امریکی معاشرے میں شمولیت کا پروگرام متعارف کرایا تھا جس کے تحت یہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اور کام بھی کر سکتے ہیں۔ یہ پروگرام بعد میں مجوزہ 'دا ڈریم ایکٹ' کا حصہ بنا اور نوجوان امیگرنٹس کو 'ڈریمرز' کا نام دیا گیا۔
صدر ٹرمپ اس پروگرام کے شدید مخالف رہے ہیں اور اسے ختم کرنا ان کے انتخابی وعدوں میں سرِ فہرست تھا۔ تاہم عدالت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو اس پروگرام کو ختم کرنے سے روکنے کے بعد وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اس بارے میں مزید دستاویز عدالت میں جمع کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے دورے کے دوران کہا کہ ڈاکا پروگرام کو ڈیمو کریٹس اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم اُن کے بقول وہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔
ویزہ پابندیوں کے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہماری ترجیح امریکی شہریوں کو روزگار دینا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کرونا بحران کے پیش نظر بیرون ملک سے آنے والے ورکرز پر پابندی کا حکم اس سال اپریل میں جاری کیا تھا۔ چند روز قبل پابندی کے دو ماہ پورے ہونے پر اس میں مزید دو ماہ کی توسیع کر دی گئی تھی۔
ان پابندیوں کا اطلاق ٹیکنالوجی کے ماہر ورکرز اور دیگر ہنر مندوں پر ہو گا۔