مصنوعی ذہانت اور خود کار مشینوں کی کامیابی سے بہت سے شعبوں میں ان کی آمد ترقی کی ضمانت سمجھی جا رہی ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کے سبب دنیا کی 16 کروڑ خواتین کے اگلے دس سال میں بے روزگار ہوہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
میک کنسے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کیے گئے ایک مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ مستقبل میں خواتین کو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ادھر نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے گیلپ پول کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو بے روزگار ہو جانے پر زیادہ تشویش ہے۔
پول کے مطابق بیشتر کمپنیاں آسامیاں اور اخرات کو محدود سے محدود تر کرتی جا رہی ہیں۔
سروے میں امریکی، کینیڈین اور برطانوی مرد و خواتین کی رائے اور خیالات کو شامل کیا گیا ہے۔
زیادہ تر افراد نے اگلے 10 سال میں بیرون ملک قیام یا امیگریشن کے مسائل بڑھنے، تجارت اور ملازمتوں کو آوٹ سورس کیے جانے سے پیدا ہونے والی مشکلات پر فکر مندی کا اظہار کیا۔
سروے میں شامل 56 فیصد مردوں کے مقابلے میں 65 فیصد خواتین نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ ملازمتوں کی بیرون ملک منتقلی سے ان کی روز مرہ زندگی کے معاملات متاثر ہوں گے۔
یہ بھی سامنے آیا کہ 37فیصد خواتین اور 34فیصد مردوں نے روزگار کے خاتمے کی سب سے بڑی وجہ مصنوعی ذہانت کو قرار دیا۔
ایک اور ادارے کی جانب سے خواتین پر کیے جانے والے تحقیقی مطالعے میں نصف سے زائد ملازمت پیشہ خواتین نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی نت نئی پیش رفت کی وجہ سے بے روزگار ہو جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
مطالعے کے مطابق 32 فیصد ہسپانوی خواتین کی ملازمتیں کم ہونے کا خدشہ ہے۔ سب سے زیادہ خواتین بطور کیشیئر، ککس اور ریٹیل سیلز گرلز کے طور پر ملازمتیں انجام دے رہی ہیں جبکہ سب سے زیادہ ان ہی خواتین کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔
سیکریٹریز ، آفس کلرکس اور ٹیلرز ایسی ملازمتیں ہیں جو نسبتاً زیادہ آمدنی کا سبب ہیں۔ یہ ملازمتیں بھی متاثر ہوں گی جبکہ جن ملازمتوں میں کمپیوٹر کا استعمال بہت کم ہے وہ بھی خود کار مشینوں سے کرائے جانے کے سبب محدود ہوجائیں گی۔
تاہم کچھ شعبے ایسے بھی ہیں جن پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے مزید ترقی کرنے کے مواقع امکانات ہیں۔ ان میں صحت سرفہرست ہے۔ اس سیکٹر میں ایک چوتھائی خواتین کی ملازمتیں وابستہ ہیں۔
بڑے پیمانے پر خواتین کے بے روزگار ہونے کا سبب یہ بھی ہے کہ عموماً خواتین سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں کم دلچسپی رکھتی ہیں لیکن جدید تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خواتین کو اس شعبے میں اپنے ہنر کو آزمانا پڑے گا۔
خواتین کو مستقبل کا سامنا کرنے کے لیے ناصرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سیکھنا ہوگی بلکہ اس میں مہارت بھی حاصل کرنا ہوگی تب ہی یہ ممکن ہے کہ وہ بے روزگاری کے خوف سے نکل سکیں گی اور ان کا مستقبل روشن ہو سکے گا ۔