رسائی کے لنکس

ایران کے ساتھ مؤثر سمجھوتا ہی طے ہوگا: اوباما


’میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ایران کے ساتھ مؤثر قسم کا سمجھوتا طے ہوگا، ورنہ نہیں ہوگا۔۔۔۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کوئی متبادل پیش نہیں کیا‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ یہ سوچنا درست نہیں کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر جاری بین الاقوامی مذاکرات میں کسی طور پر ’بیکار نوعیت کا سمجھوتا طے پا سکتا ہے‘۔

بقول اُن کے، ’میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ایران کے ساتھ مؤثر نوعیت کا سمجھوتا طے ہوگا، ورنہ نہیں ہوگا‘۔

وائٹ ہاؤس میں وزیر دفاع ایشٹن کارٹر سے اُن کے پہلے بیرون ملک دورے سے متعلق بریفنگ سے قبل، اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، صدر نے یقین دلایا کہ ایران کے ساتھ بیکار معاہدہ طے نہیں ہوگا، اور یہ کہ، ایسی صورت میں، وہ خود نہیں چاہیں گے کہ کوئی سمجھوتا ہو۔

براک اوباما نے کہا کہ ایران کو جوہری ہھتیاروں کے حصول سے دور رکھنا نہ صرف اسرائیل بلکہ خود امریکہ، خطے اور بین الاقوامی برادری کے مفاد میں ہے، ’جس معاملے پر ہماری سوچ یکساں ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے منگل کو امریکی کانگریس سے خطاب میں کسی متبادل منصوبے کی بات نہیں کی۔

صدر اوباما نے کہا کہ کسی ممکنہ سمجھوتے کی صورت میں، اُس پر عمل درآمد سخت ترین بین الاقوامی نگرانی میں ہوگا، جو اقدام طے کرنا مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ مختلف بین الاقوامی اور انٹیلی جنس ذرائع نے، جن میں خود اسرائیلی ذرائع بھی شامل ہیں، اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ ایران نے جوہری افزودگی کے عمل کو ’منجمد‘ اور ’رول بیک‘ کیا ہے، اور یہ کہ ایران مذاکرات میں تعاون کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام کو سفارتی طور پر بہتر طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے، اور یہ کہ، ’محض تعزیرات یا کسی فوجی کارروائی سے متوقع نتائج برآمد نہیں ہوں گے‘۔

’ہم اس سوچ سے مفتق ہیں کہ ایران کی جانب سے دہشت گرد گروہوں یا تنظیموں کی پیش پناہی، یا جوہری ہتھیاروں سے مسلح ایران، خطے اور دنیا کے لیے قابل برداشت نہیں ہوگا۔

XS
SM
MD
LG