جس افغان آدمی پر نیویارک شہر میں بموں سے حملے کرنے کی سازش کا الزام ہے، اُس نے صحتِ جرم کا اقرار کرلیا ہے۔
نجیب اللہ زازی نے پیر کے روز نیویارک کی ایک عدالت میں وکلائے استغاثہ کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت اقبالِ جرم کرلیا ہے۔اُس نے ایک غیر ملک میں قتل کرنے کی سازش اور ایک دہشت گرد تنظیم کو مادی امداد فراہم کرنے الزامات کے تحت اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
زازی کو پچھلے سال کولو ریڈو میں گرفتار کرنے کے بعد نیو یارک منتقل کردیا گیا تھا، جہاں اُس پر مبیّنہ سازش کا الزام عائدکیا گیا تھا۔وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ زازی نے دھماکا خیز اشیا کی تربیت القاعدہ سے پاکستان میں حاصل کی تھی اور اُس نے بم بنانے کے لیے ضروری اشیا خریدی تھیں۔
عدالت میں زازی کی پیشی کے بعد امریکہ کے اٹرنی جنرل ایرک ہولڈر نے نامہ نگاروں سے کہا کہ امریکہ کا فوجداری نظامِ انصاف زازی کے کے خلاف مقدمہ تیار کرنے میں ایک بہت موثر ہتھیار ثابت ہوا ہے۔امہوں نے کہ کہ زازی نے جو سازش کی تھی، وہ دہشت گردوں کے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد ملک کے لیے سب سے سنگین خطرہ تھی۔
نیویارک میں زازی کے والد محمد ولی زازی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اُس نے اُن اشیاکو تلف کرنے یا چُھپانے کی کوشش کی تھی، جنہیں بم بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ وکلائے استغاثہ اُسے50 ہزار ڈالر کی ضمانت پر رہا کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔
نجیب اللہ زازی کے چچا اُس کے ہائى سکول کے دو ہم جماعتوں کو بھی اسی مقدمے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے اور اُن پر باقاعدہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
زازی نے دھماکا خیز اشیا کی تربیت القاعدہ سے پاکستان میں حاصل کی تھی اور اُس نے بم بنانے کے لیے ضروری اشیا خریدی تھیں؛ استغاثہ
مقبول ترین
1