پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
حکام کے مطابق بدھ کو شوال کے علاقے میں جیٹ طیاروں سے کی گئی بمباری میں کم از کم 13 دہشت گرد ہلاک اور اُن کے چھ ٹھکانے تباہ ہو گئے۔
تازہ فضائی کارروائی میں مارے جانے والوں کی شناخت سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں 15 جون سے آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور اب تک کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں 500 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والوں کی تعداد اور شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جہاں آپریشن جاری ہے وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
فوج اور حکومت کے اہم وزرا یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جا رہی ہے اور شمالی وزیرستان کے علاوہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کا پیچھا کر کے اُن کو ختم کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اپنے ایک حالیہ بیان میں کہہ چکے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول‘ کے نظام کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے اور شدت پسند پسپا ہو رہے ہیں۔
شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکز میرانشاہ کے علاوہ اس قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے دو دیگر علاقوں بویا اور دیگان سے بھی شدت پسندوں کا صفایا کیا جا چکا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں اب میر علی میں زمینی کارروائی کے دوران خصوصی دستے گھر گھر تلاشی کے کام میں مصروف ہیں۔
اب تک کے فوجی آپریشن میں دہشت گردوں کے درجنوں ٹھکانے تباہ کرنے کے علاوہ بھاری مقدار میں گولہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔ جب کہ شدت پسندوں کی بم بنانے کی فیکٹریوں کا بھی پتہ لگایا کر اُن کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔