شمالی کوریا نے منگل کو کہا کہ وہ اپنے مرکزی یانگبیان جوہری کمپلیکس میں ’’معمول کے آپریشنز‘‘ دوبارہ شروع کر رہا ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف ’’کسی بھی وقت‘‘ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
کورین سنٹرل نیوز ایجنسی سے جاری ہونے والا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پیانگ یانگ نے ایک موسمیاتی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے لیے بیلسٹک ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
خبررساں ادارے نے بیان میں کہا کہ ’’یانگبیان مرکز میں یورینیم افژودہ کرنے کے ایک پلانٹ اور پانچ میگا واٹ کے ایک ری ایکٹر سمیت تمام جوہری تنصیبات میں تبدیلی، اصلاح اور تشکیل نو کی گئی ہے اور انہوں نے معمول کے مطابق کام شروع کر دیا ہے۔‘‘
یانگبیان مرکز میں شمالی کوریا کے تین جوہری تجربات کے لیے مواد تیار کیا گیا۔ یہ کمپلیکس امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 2007 میں بند کر دیا گیا تھا مگر بعد میں اس کے کچھ حصوں کو دوبارہ بحال کر دیا گیا۔
توقع ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے ممکنہ ہدف امریکہ اور اس کے اتحادی اس بیان کی مذمت کریں گے۔
منگل کو ہی جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو خلا میں راکٹ بھیجنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ ایک روز قبل پیانگ یانگ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ ایک اہم سیاسی موقع پر خلا میں ایک سیٹلائٹ بھیجے گا۔
جنوبی کوریا کے صدرارتی ترجمان کم من سیوک کے مطابق ایسا کوئی بھی اقدام ’’سنگین اشتعال انگیزی‘‘ سمجھا جائے گا اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ان قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گا جو شمالی کوریا کو بیلسٹک میزائل کے تجربات کرنے سے منع کرتی ہیں۔
تاہم کم نے کہا کہ سیول کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے معلوم ہو کہ شمالی کوریا راکٹ چلانے کی تیاری کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے حکام نے پیر کو راکٹ چلانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جو ان کے بقول ایک موسمیاتی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجے گا۔ انہوں نے راکٹ چلانے کی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا مگر قیاس ہے کہ یہ 10 اکتوبر کو چلایا جا سکتا ہے جب شمالی کوریا کی حکمران ورکرز پارٹی کی 70ویں سالگرہ ہے۔
شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ یہ راکٹ پرامن مقاصد کے لیے خلا میں بھیجا جا رہا ہے مگر امریکہ اور اس کے اتحادی جنوبی کوریا اور کئی دیگر ممالک کا خیال ہے کہ یہ اس ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے جو بیلسٹک میزائل میں استعمال ہوتی ہے۔
امریکہ کے اہم اتحادی اور شمالی کوریا کے حریف ملک جاپان نے بھی منگل کو شمالی کوریا کو راکٹ چلانے کے خلاف انتباہ کیا۔
سرکاری ترجمان یوشی ہیدی سوگا نے کہا کہ ’’اگرچہ یہ راکٹ سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کے لیے ہے مگر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل چلانا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی صاف خلاف ورزی ہے۔‘‘
کئی ناکام کوششوں کے بعد شمالی کوریا نے 2012 میں ایک موسمیاتی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجا، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک اہم کامیابی ہے جس کے بعد اس پر مزید عالمی پابندیاں عائد کر دی گئیں تھیں۔
راکٹ چلائے جانے سے دونوں کوریائی ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہے جو حال ہی میں کم ہوئی ہے۔ اگست میں دونوں ممالک نے سرحد کے قریب گولہ باری کی مگر بعد میں تعلقات بہتر بنانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں کوریائی ممالک نے اگلے ماہ 1950 کی دہائی میں ہونے والی جنگ کے بعد بچھڑنے والے خاندانوں کے درمیان ملاقاتوں کا پروگرام بحال کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے تعلقات میں بہتری کے لیے بھی مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔