امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے شمالی کوریا پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر اس کا ایک مال بردار جہاز پکڑ لیا ہے۔
امریکہ نے یہ اقدام ایسے وقت کیا ہے جب شمالی کوریا نے جمعرات کو مزید دو میزائل تجربات کیے ہیں جن کے بعد خطے کی صورتِ حال ایک بار پھر کشیدہ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
پیانگ یانگ نے جمعرات کو جن میزائلوں کا تجربہ کیا ہے وہ بظاہر کم فاصلے تک مار کرنے والے ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران شمالی کوریا کی جانب سے میزائلوں کا یہ دوسرا تجربہ ہے جس پر پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے علاوہ امریکہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان تجربات پر "کوئی بھی خوش نہیں ہوا۔" لیکن امریکی حکام نے یہ عندیہ بھی دیا ہے شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کا دروازہ اب بھی کھلا ہے۔
جنوبی کوریا کی حکومت نے کہا ہے کہ نئے میزائل تجربات پریشان کن ہیں اور ان سے صورتِ حال بہتر کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
سول حکومت نے مزید کہا ہے کہ پیانگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ میزائل تجربات بظاہر صدر ٹرمپ کی جانب سے اقتصادی پابندیاں اٹھانے سے انکار اور کم جونگ ان اور صدر ٹرمپ کے درمیان فروری میں ہونے والے ناکام ملاقات کا ردِ عمل ہوسکتے ہیں۔
فروری میں ہونے والی سربراہی ملاقات کی ناکامی کے بعد سے شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان براہِ راست رابطے معطل ہیں اور شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل ایسے سگنل دیے جا رہے ہیں کہ وہ خطے میں کشیدگی دوبارہ بڑھا سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکہ بھی شمالی کوریا پر عائد اقتصادی پابندیاں نرم کرنے پر آمادہ نہیں اور اس کا اصرار ہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے سے قبل شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیار تلف کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔
حالیہ میزائل تجربات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران امریکہ نے شمالی کوریا کا ایک مال بردار جہاز پکڑنے کا اعلان کیا ہے جو امریکی حکام کے مطابق عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر کوئلہ لے جا رہا تھا۔
امریکی حکام نے بتایا ہے کہ 'وائز اونیسٹ' نامی جہاز شمالی کوریا کا دوسرا بڑا مال بردار جہاز ہے جسے گزشتہ سال اپریل میں انڈونیشی حکام نے پکڑا تھا۔
جہاز پر 25 ہزار ٹن اعلیٰ معیار کا کوئلہ لدا ہوا تھا جس کی مالیت 30 لاکھ امریکی ڈالر ہے۔ جہاز یہ کوئلہ انڈونیشیا لے جا رہا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا نے یہ جہاز اب امریکہ کے حوالے کردیا ہے اور جہاز قبضے میں لینے کے بعد اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر شمالی کوریا کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ قبضے میں لیا گیا جہاز شمالی کوریا کی اس شپنگ کمپنی کی ملکیت ہے جس کا تعلق وہاں کی فوج سے ہے اور جس پر امریکہ نے پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
حکام کے مطابق مذکورہ جہاز اقوامِ متحدہ اور امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مقدار میں کوئلہ چین اور دوسرے ملکوں کو سپلائی کرتا تھا اور وہاں سے بھاری مشینری شمالی کوریا لے جاتا تھا۔
شمالی کوریا نے تاحال اس معاملے پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے لیکن اندیشہ ہے کہ امریکہ کے اس الزام کے بعد خطے کی صورتِ حال مزید کشیدہ ہوسکتی ہے اور شمالی کوریا مزید میزائل تجربات کرسکتا ہے۔