شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق رہنما کم جونگ ان نے ہفتے کے روز شمالی کوریا کے مختلف میزائل تجربات کا مشاہدہ کیا ہے۔ قریبی اہداف کو نشانہ بنانے والے یہ میزائل جاپان کی جانب جزیرہ نما ہوڈو سے داغے گئے۔
شمالی کوریا کی سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق میزائل تجربات شمالی کوریا کی عسکری صلاحیت کو جانچنے کے لئے کیے گئے۔ حکام کے مطابق زمین سے زمین، زمین سے فضا اور بیلسٹک میزائلوں کے تجربات بھی عسکری مشقوں کا حصہ تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ تجربات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربات نہیں جو امریکہ کے لئے خطرہ بن سکتے ہوں۔
ماہرین کے مطابق 500 کلو میٹر تک مار کرنے والے حالیہ میزائل تجربات سے خطے کے دیگر ممالک بھی اس کی رینج میں آ گئے ہیں۔ جبکہ جنوبی کوریا میں نصب جدید امریکی دفاعی نظام کو بھی میزائل نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاہم شمالی کوریا کے وزیر دفاع کے مطابق ان میزائلوں کی رینج 70 سے 140 کلو میٹر ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے مطابق شمالی کوریا کے حالیہ تجربات خطرات اور بیرونی جارحیت سے نمٹنے اور علاقائی خود مختاری، اور معاشی استحکام کے لئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے میزائل تجربات امریکہ پر دباؤ بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔ تاکہ وہ جوہری مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرے۔ رواں سال ویتنام میں ہونے والے مذاکرات کے بعد امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین بات چیت کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے۔
شمالی کوریا کا موقف ہے کہ اس نے امریکہ کو صرف یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربات نہیں کرے گا۔ تاہم شارٹ رینج میزائل تجربات اس کی دفاعی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات پر اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ اُمید رکھتے ہیں کہ کم جونگ ان بہتر تعلقات کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ جانتے ہیں کہ میں ان کا حمایتی ہوں اور وہ اپنی اقتصادی صلاحیت کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔