شمالی کوریا کئی ماہ سے انکار کرتا آیا ہے کہ اس کے ملک میں کرونا سے متاثرہ کوئی مریض نہیں۔ اب بالآخر اس نے ایک کیس کی موجودگی کا اقرار کر ہی لیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وائرس کا انکشاف حال ہی میں واپس آنے والے ایک "بھگوڑے" میں ہوا ہے۔
سول سے وائس آف امریکہ کے نامہ نگار بل گیلو نے خبر دی ہے کہ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں کرونا وائرس کا ایک مریض پایا گیا ہے جو تین سال پہلے جنوبی کوریا بھاگ گیا تھا اور اب واپس آیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے الزام لگایا ہے کہ مبینہ بھگوڑا 19 جولائی کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے شمالی کوریا پہنچا ہے۔
شمالی کوریا کے لیڈر کم جانگ ان نے ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا ہے اور اس سرحدی علاقے کی ناکہ بندی کر دی ہے، جہاں سے اس مبینہ بھگوڑے کے واپس آنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
شمالی کوریا ایک طویل عرصے تک یہی کہتا رہا ہے کہ وہاں کرونا وائرس میں ایک شخص بھی مبتلا نہیں ہے، جب کہ دنیا بھر کے صحت کے ماہرین اس دعوے پر شک کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے یہ ناممکن ہے کہ وہاں کرونا کا کوئی مریض نہ ہو۔
چین اور شمالی کوریا کی طویل مشترک سرحد ہے اور یہ چین ہی ہے جہاں یہ وبا پھوٹی اور پوری دنیا میں پھیل گئی۔
بہرحال اس ایک مریض کے انکشاف کے بعد شمالی کوریا نے فوری طور پر اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں۔ تاہم سرحدی علاقوں پر کمزور کنٹرول کی وجہ سے لوگوں کی آمد و رفت بلا روک ٹوک جاری رہتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شمالی کوریا میں کرونا وبا کا پھوٹنا اس لیے اور بھی خطرناک ہے کہ اس کے اکثر علاقے شدید غربت کا شکار ہیں اور اس ملک کا صحت کا نظام کمزور اور ناقص ہے۔