یورپ اور امریکہ میں تباہی پھیلانے کے بعد عالمی وبا کوویڈ 19 کا رخ اب براعظم جنوبی امریکہ کے ملکوں کی طرف ہو گیا ہے اور عالمی ادارہ صحت کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی امریکہ عالمی وبا کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے جہاں برازیل سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن کر سامنے آیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ براعظم افریقہ میں بھی کرونا وائرس اپنے پاؤں جما رہا ہے، لیکں وہاں اموات کی شرح نسبتاً کم ہے۔
جمعے کے روز عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ براعظم افریقہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔ اس براعظم میں پہلا مریض 14 ہفتے قبل رپورٹ ہوا تھا۔ اس کے بعد اب اس غریب اور پس ماندہ براعظم میں کوئی ملک ایسا نہیں بچا جہاں کوویڈ 19 کے نقش موجود نہ ہوں۔ وہاں اب تک 3100 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔
افریقہ کے لیے عالمی ادارہ صحت کی علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر مٹشی ڈیسو موئٹی نے کہا ہے کہ اب کوویڈ 19 پورے براعظم میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، تیزی سے پھیل رہا ہے اور اموات کی تعداد بھی بڑھتی جار ہی ہے۔
بوٹسوانا سے تعلق رکھنے والی صحت کے عالمی ادارے کی علاقائی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کی روک تھام کے سلسلے میں لا پرواہی نہیں برتنی چاہیے کیونکہ ہمارے ہاں صحت کی سہولتیں اور نظام بہت کمزور ہے اور ہم مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ افریقہ کے تقریباً آدھے ملکوں میں یہ وبا کمیونٹی کی سطح پر پھیل رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے شعبے کے ایک عہدے دار ڈاکٹر مائیک ریان کہتے ہیں کہ جنوبی امریکہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورت حال پریشان کن نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ جنوبی امریکہ اب عالمی وبا کا ایک نیا مرکز بننے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برازیل جنوبی امریکہ کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن چکا ہے اور وہاں حکام نے کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا ہائیڈرو کلورو آکسی کونین استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپتالوں سے حاصل ہونے والے شواہد یہ ظاہر نہیں کرتے کہ کونین عالمی وبا کے علاج میں فائدہ مند ہے، بلکہ اس کے استعمال سے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ریان نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جنوبی امریکہ کے 9 ملکوں میں کرونا وائرس کے کیسز میں 50 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ دوسری جگہوں پر یا تو وبا کی شدت کم ہو رہی ہے یا پھر اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اموات کی تعداد کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس براعظم کی تقریباً نصف آبادی کی عمریں 18 سال یا اس سے کم ہیں۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ انہیں براعظم میں بیماری کے پھیلاؤ کی رفتار پر تشویش ہے اور آنے والے دنوں میں انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں بہت زیادہ تعداد میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن اور ہنگامی طبی سہولتوں کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔