مختلف شعبوں کے نوبیل انعام کے اعلان کا سلسلہ جاری ہے لیکن ابھی امن نوبیل انعام کا اعلان ہونا باقی ہے۔ تاہم اس بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو چکی ہیں اور کئی نام سامنے آ رہے ہیں۔
یہ قیاس تو بعید از قیاس ہے کہ صدر ٹرمپ اس انعام کے حق دار قرار دیے جا سکتے ہیں۔ شمالی کوریا کے صدر سے بالمشافہ ملاقات، اسے اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے پر آمادہ کرنا اور دونوں کوریاؤں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششیں ان کے پلڑے میں موجود ہیں
لیکن یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ ٹرمپ کی نامزدگی ’ فیک‘ نکلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ناروے کے نوبیل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور ناروے نوبیل کمیٹی کے سیکرٹری اولیو جوسٹیڈ کا کہنا ہے کہ امن انعام کے لیے صدر ٹرمپ کی دو نامزدگیاں مقررہ تاریخ کے اندر جمع کرائی گئیں تھیں، لیکن وہ دونوں جعلی نکلیں۔ اس لیے انہیں فہرست سے خارج کر دیا گیا۔
یہ قیاس بھی کیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کو مشترکہ طور پر امن نوبیل انعام مل سکتا ہے کیونکہ ان دونوں نے عشروں سے حالت جنگ میں مبتلا کوریاؤں کو قریب لانے میں نمایاں کر دار ادا کیا ہے۔
اگر دو ملکوں کے درمیان امن کی کوششیں، انعام کا جواز بن سکتی ہیں تو پھر ایتھوپیا اور ایری ٹیریا کے درمیان 20 برسوں پر محیط جنگ ختم کرانے پر ایتھوپیا کے وزیر اعظم عبدی احمد کے نام پر بھی 2018 کے امن پرائز کے لیے غور ہو سکتا ہے۔
اگر انفرادی شخصيات کو سامنے رکھا جائے تو ایک اہم نام ڈنیس مکویج کا ہے۔ جنگ زدہ ملک جمہوریہ کانگو میں تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کی مدد میں ان کی خدمات نمایاں ہیں اور وہ پہلے بھی کئی بار امن انعام کے لیے نامزد ہو چکے ہیں۔
ایک اور شخصیت یزیدی خاتون نادیہ مراد کی ہے۔ داعش کی قید میں چھ سال تک جنسی کنیز کے طور پر زندگی گزارنے والی 25 سالہ نادیہ اب جرمنی میں مقیم ہیں اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن ہیں۔
سعودی بلاگر رائف بداوی کا نام بھی اس فہرست میں نمایاں ہے جنہیں اپنے بلاگز کی وجہ سے سعودی حکام نے نہ صرف جیل میں ڈال رکھا ہے بلکہ انہیں کوڑوں کی سزا بھی دی گئی ہے۔
اگر نوبیل کمیٹی کی پانچ رکنی جیوری کسی تنظم کو منتخب کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو عالمی ادارہ خوراک کو اس اعزاز کا حق دار ٹہرایا جا سکتا ہے جو ہر سال لاکھوں لوگوں کی بھوک مٹاتا ہے۔
دنیا بھر میں اظہار کی پابندیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے دو گروپس، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور’ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ‘کو بھی بعض حلقے فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔
قیاس آرائیوں کی اس فہرست میں پناہ گزینوں کا عالمی ادارہ بھی شامل ہے جو یمن کے جنگ زدہ علاقوں سے لے کر میانمر سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں کو چھت مہیا کر رہا ہے۔
امن نوبیل انعام کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی کے سامنے اس وقت 331 نامزدگیوں کی فہرست ہے، جن میں افراد اور ادارے دونوں شامل ہیں۔
جمعے کو گیارہ بجے امن نوبیل کمیٹی یہ اعلان کرے گی کہ 2018 کے امن انعام کا ہما کس کے سر پر بیٹھ رہا ہے۔