برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے برطانیہ اور افغانستان میں بدعنوانی سے متعلق جملے منظر عام پر آنے کے بعد اُنھوں نے جمعرات کو پارلیمان میں بدعنوانی کے بارے میں اراکین کے سوالات کے جوابات دیئے۔
اُدھر نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے ملک سے متعلق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی بات "اس اچھے کام کی غمازی نہیں کرتی جو صدر (بوہاری) کر رہے ہیں۔"
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے منگل کو ملکہ الزبتھ سے گفتگو میں کہا تھا کہ انسداد بدعنوانی سے متعلق ہونے والی ان کی کانفرنس میں چند "بدعنوان ترین" ممالک بشمول نائیجیریا اور افغانستان کے سربراہان بھی شرکت کر رہے ہیں۔
ان کی یہ بات کیمرے پر ریکارڈ ہو کر منظر عام پر آئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ "نائیجیریا اور افغانستان، ممکنہ طور پر دنیا میں بدعنوان ترین ملک ہیں۔"
یہ واضح نہیں کہ ڈیوڈ کمیرون اس بات سے آگاہ تھے یا نہیں کہ اُن گفتگو کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ملکہ برطانیہ نے تو وزیراعظم کے اس جملے کا کوئی جواب نہیں دیا لیکن کینٹبری کے آرچ بشپ جسٹن ولبے کا کہنا تھا کہ "لیکن یہ صدر (بوہاری) خاص طور پر بدعنوان نہیں ہیں۔"
بدھ کو نائیجیریا کے صدر کے ترجمان گاربا شبہیو کا یہ بیان سامنے آیا کہ "وزیراعظم (کیمرون) نائیجیریا کی پرانی تصویر دیکھ رہے ہوں گے۔ آرچ بشپ کا شکریہ۔"
افغانستان کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
لندن میں جمعرات کو انسداد بدعنوانی کی بین الاقوامی کانفرنس ہونے جا رہی ہے جس میں نائیجیریا اور افغانستان کے صدور کی شرکت بھی متوقع ہے۔
شفافیت سے متعلق کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم "ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل" کی تازہ رپورٹ میں افغانستان کو بدعنوان ممالک کی فہرست میں 166 نمبر پر دکھایا گیا ہے جو کہ دوسرے بدعنوان ترین کو ظاہر کرتا ہے۔ 167 ویں نمبر پر صومالیہ اور شمالی کوریا ہیں۔
اس فہرست میں نائیجیریا کا نمبر 136 ہے۔