نائجیریا میں حکام نے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر رواں ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات چھ ہفتوں کے لیے موخر کردیے ہیں۔
انتخابات کے التوا کا اعلان نائجیریا کے 'آزاد قومی الیکشن کمیشن' کے سربراہ اتاہیرو جیگا نے ہفتے کو دارالحکومت ابوجا میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کمیشن نے سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر 14 فروری کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے لیے اب 28 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ انتخابی عملے، رائے دہندگان، مبصرین اور انتخابات سے متعلق سامان کی حفاظت سے متعلق خدشات کے باعث سکیورٹی اداروں کی سفارش پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کی یقین دہانی نہ ہونے کے باوجود انتخابات کے انعقاد سے نہ صرف معصوم مردوں اور عورتیں کی زندگیاں خطرے میں پڑیں گی بلکہ انتخابات کا آزادانہ، شفاف، منصفانہ اور قابلِ اعتبار انعقاد بھی مشکل ہوگا۔
اتا ہیرو جیگا نے صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن حکام اپنے تئیں انتخابی عملے، رائے دہندگان اور الیکشن سے متعلق سامان کی حفاظت کے انتظامات نہیں کرسکتے لہذا ان کے پاس نائجیریا کی سکیورٹی فورسز کے سربراہان کی سفارشات پر عمل کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔
شدت پسند تنظیم بوکو حرام 2009ء سے نائجیریا کے شمالی مشرقی علاقوں میں سرگرم ہے اور حالیہ مہینوں کے دوران تنظیم کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بوکو حرام کے ہوتے ہوئے ملک کے اس وسیع علاقے میں پرامن انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
لیکن امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ایک بیان میں نائجیریا میں انتخابات کے التوا کے فیصلے پر "سخت مایوسی" کا اظہار کیا ہے۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں سیکریٹری کیری نے کہا ہے کہ نائجیرین حکام کی جانب سے آزاد الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت قطعی ناقابلِ قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین حکومت کو سیکیورٹی خدشات کی آڑ میں جمہوری عمل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔
نائجیریا کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر گڈلک جوناتھن بھی امیدوار ہیں۔ لیکن ملک کے کئی حلقے انہیں اور ان کی حکومت کو شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔
اس سے قبل ہفتے کو مغربی افریقہ کے چار ملکوں نے بوکو حرام کے مقابلے کے لیے نائجیریا کو فوجی تعاون اور فوجی اہلکار فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ اعلان کیمرون میں تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا تھا جس میں بنین، کیمرون، چاڈ، نائجیر اور نائجیریا کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں آئندہ ماہ تک نائجیریا کے اس علاقے میں پانچوں ملکوں کے پونے آٹھ ہزار فوجی اہلکار تعینات کرنے کی منظوری دی گئی تھی جو بوکو حرام کا خاص ہدف ہیں۔