اُس فوجی انقلاب سے، جس میں جمعرات کے روز نیجر کی حکومت کا تختہ اُلٹا گیا ہے، اُس سیاسی عدم استحکام پر روشنی پڑتی ہے ، جس نے حالیہ برسوں میں برّ اعظم افریقہ کے کئى ملکوں کو متاثر کیا ہے۔
مغربی افریقہ کے ملکوں موریطانیہ اور گنی اور افریقہ کے مشرقی ساحل کے قریب مڈغاسکر کا جزیرہ ، وہ ملک ہیں جہاں پچھلے 18 مہینوں میں فوجی انقلاب آچکے ہیں۔
موریطانیہ میں جب صدر نے فوج کے کئى چوٹی کے افسروں کو برطرف کیا توفوج کے لیڈروں نے ملک میں پہلے جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے صدر سِدی ولدشیخ عبداللہ کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔
اس کے چند ماہ بعد گنی میں جب طویل عرصے سے منصبِ صدارت پر فائز لانسانا کونتے فوت ہوئے تو فوج نے انقلاب برپا کردیا اور برّی فوج کے کیپٹن موسیٰ دادیس کمارا نے حکومت کی اختیارات سنبھال لیے۔
کمارا نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ سولیّن حکومت کی بحالی کے لیے ہونے الیکشن میں حصّہ نہیں لیں گے ۔ لیکن بعد میں وہ اپنے وعدے سے پِھر گئے اور انہوں نے اپنے اُمید وار ہونے کا اعلان کردیا۔ تاہم دسمبر 2009 میں اُن کے ایک مُشیر نے جب انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تو کمارا شدید زخمی ہوگئے اور اس طرح جمہوری حکومت کی بحالی کا راستہ کھل گیا۔
مڈغاسکر مار چ2009 میں اُس وقت سے سیاسی خلفشار کا شکار ہے جب سابق حزبِ اختلاف کے لیڈر اینڈری راجو لِینا نے فوج کی مدد سے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔
نیجر میں جمعرات کے روز حکومت کے بُرج کے اُلٹنے سے پہلے تین بار فوجی انقلاب آچکے ہیں۔پہلا انقلاب 1974 میں آیا تھا اور دو1990 کے عشرے میں آئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کی کارروائى میں ملوّث ایک فوجی افسرنے 1999کے اُس فوجی انقلاب میں ہُنٹا کی مدد کی تھی، جس نے انجام کار ابھی ابھی معزول کیے جانے والے صدر ممدوح تنجا کے الیکشن کے لیے راہ ہموار کی تھی۔
مغربی افریقہ کے ملکوں موریطانیہ اور گنی اور افریقہ کے مشرقی ساحل کے قریب مڈغاسکر کا جزیرہ ، وہ ملک ہیں جہاں پچھلے 18 مہینوں میں فوجی انقلاب آچکے ہیں
مقبول ترین
1