نیوزی لینڈ میں بائیں بازو کی ایک ایسی اعتدال پسند حکومت قائم ہو گی جس کی قیادت ڈیڑھ سو سال سے بھی زیادہ عرصے میں ملک کی سب سے کم عمر وزیر اعظم کریں گی۔
نیوزی لینڈ کے باشندوں نے لگ بھگ ایک ماہ قبل عام انتخابات میں ووٹ ڈالے تھے۔ ملک کی دو بڑی پارٹیوں میں سے کسی ایک نے بھی پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل نہیں کی تھی، جن میں سے ایک لگ بھگ دس برسوں سے بر سر اقتدار دائیں بازو کی اعتدال پسند نیشنل پارٹی ہے، جس نے اپنے حریفوں سے زیادہ نشستیں جیتی ہیں، اور دوسری بڑی پارٹی بائیں بازو کی اعتدال پسند لیبر پارٹی ہے۔ دونوں جماعتیں ستمبر کے انتخابات کے بعد ایک اتحادی حکومت کی تشکیل کی کوشش کر رہی تھیں۔
کئی ہفتوں سے وہ قوم پرست پارٹی ’ نیوزی لینڈ فرسٹ‘کے انفرادی سوچ کے حامل لیڈر ونسٹن پیٹرس کے ساتھ گفت و شنید کر رہے ہیں جن کی جماعت نے گذشتہ ماہ کے انتخابات میں 9 نشستیں حاصل کیں اور جو امیگریشن اور جائیداد پر غیر ملکی ملکیت ختم کرنا چاہتی ہے۔
پیٹرس کہہ چکے ہیں کہ انہیں دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے اور وہ یہ کہ یا تو تھوڑی بہت ترمیم کے ساتھ موجودہ صورت حال بر قرار رکھیں یا صورت حال کی تبدیلی کے راستہ اپنائیں۔ وہ لیبر پارٹی اور ا یک اور چھوٹی جماعت گرینز کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دیں گے۔
لیبر پارٹی کی 37 سالہ لیڈر جیسنڈا آرڈرن وزیر اعظم ہوں گی جنہوں نے انتخاب سے چند ہی ہفتے قبل پارٹی کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے سہ جماعتی اتحاد کی کامیابی کی تین بڑی وجوہات ہوں گی۔
ان کے بقول پہلی وجہ معاہدوں کی نوعیت ہے، دوسری وہ تعلقات ہیں جو میں دونوں جماعتوں کے راہنماؤں کے ساتھ تشکیل دے چکی ہوں اور آخری وجہ یہ ہے کہ لیبر پارٹی کا نیوزی لینڈ فرسٹ کے ساتھ پہلے بھی ایک معاہدہ موجود تھا۔ ہم اکثریتی ووٹوں کی بنیاد پر اور اس لیے اس بنیاد پر ایک اتحادی حکومت تشکیل دے چکے ہیں جس کے لیے نیوزی لینڈ کے باشندوں کی اکثریت نے اس انتخاب میں کوشش کی تھی۔
لیبر پارٹی نے اپنی انتخابي مہم میں نیوزی لینڈ کے نوجوانوں کو تعلیم، ماحول اور رہائش میں مالی معاونت کی پالیسیوں پر قائل کرنے کی بھر پور طریقے سے کوشش کی تھی۔
نیوزی لینڈ جنوبی بحر الکاہل کے علاقے میں برطانیہ کی ایک سابقہ نو آبادی ہے جس کی آبادی 45 لاکھ ہے ۔ اس ملک میں لگ بھگ ہر تین سال بعد انتخابات منعقد ہوتے ہیں۔