پاکستان میں پولیو وائرس ایک مرتبہ پھر سر اُٹھانے لگا ہے اور حالیہ چند ماہ کے دوران نئے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے مزید 2 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد رواں سال خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 45 جب کہ بلوچستان میں یہ تعداد پانچ ہوگئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے مطابق ضلع لکی مروت کے علاقے سرائے نورنگ میں پولیو کا نیا کیس سامنے آیا ہے۔ جہاں پانچ ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ای او سی کے مطابق متاثرہ بچی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔ پولیو کے اس نئے کیس کے بعد صرف خیبر پختونخوا میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 45 تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں رواں سال پولیو کے مجموعی کیسز کی تعداد 60 تک پہنچ چکی ہے۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے اب تک پانچ پانچ جب کہ خیبر پختونخوا سے 45 کیسز سامنے آئے ہیں۔
صرف خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں سے 22 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ای او سی کا کہنا ہے کہ پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے۔
ای او سی کے کوآرڈینیٹر کامران احمد آفریدی کے مطابق تمام چیلنجز کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم اس کے لیے والدین اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون ناگزیر ہے۔
اُن کے بقول پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔ اس لیے والدین گمراہ کن پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔
دوسری جانب پولیو کا دوسرا کیس بلوچستان کے شمال مغربی ضلع قلعہ عبداللہ سے رپورٹ ہوا جہاں 17 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ذرائع محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق قلعہ عبداللہ سے پولیو کیس سامنے آنے کے بعد رواں سال بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پولیو کے بڑھتے کیسز سامنے آنے پر 21 اگست کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا تھا۔ جس میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال سمیت دیگر حکام نے شرکت کی تھی۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے پولیو کے کیسز سامنے آنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جب کہ عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔