پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف موثر مہم چلانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔
وزیرِ اعظم نے خیبر پختونخوا کے 41 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے کیسز سامنے آنے پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پولیو سے متعلق اس ہنگامی اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال، مشیرِ صحت ڈاکٹر ظفر مرزا, انسدادِ پولیو مہم کے فوکل پرسن بابر بن عطا اور لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز نے شرکت کی۔
کینیڈا کے ہائی کمشنر، وفاقی اور صوبائی چیف سیکرٹریز سمیت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف کے حکام بھی اس اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے شرکاء کو ملک بھر میں سامنے آنے والے حالیہ کیسز اور پولیو کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پولیو کے حالیہ کیسز گزشتہ سال کی ناقص حکمتِ عملی کا نتیجہ ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کو پولیو کیسز سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال خیبر پختونخوا میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا جب کہ رواں سال صوبے کے 10 اضلاع میں اب تک پولیو کے 41 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیو وائرس کے سب سے زیادہ 30 کیسز خیبر پختونخوا کے بنوں ڈویژن میں رپورٹ کیے گئے۔
انسدادِ پولیو کی گزشتہ مہم کے دوران بنّوں میں سینکڑوں والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا جب کہ مقامی تاجروں نے بھی پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں پولیو کا مرض سنگین صورتِ حال اختیار کر چکا ہے اور رواں سال اب تک تقریباً 53 بچوں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
رواں سال پولیو کے سب سے زیادہ کیسز خیبر پختونخوا میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد 41 ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب میں 5، سندھ میں 3 اور بلوچستان میں پولیو کے 4 کیسز رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرنے والے والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے گئے اور ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولیو ویکسین کی مہم کے دوران مختلف اضلاع میں 76 پولیو ورکرز اور ان کی سیکورٹی پر مامور اہل کاروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق، پاکستان کی فوج نے پولیو ٹیموں کو مکمّل سیکورٹی فراہم کرنے اور پولیو مہم میں معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان کو مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا خط بھی پیش کیا گیا جس میں انہوں نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر حکومتِ پاکستان کو سراہا اور ستمبر میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں عمران خان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔
اس موقع پر عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انسداد پولیو کے قطروں اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سلیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے 41 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق قابلِ تشویش ہے اور پولیو مہم میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کیا جا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو مقامی با اثر افراد کے ذریعے قائل کرنے اور رضا کاروں کی بہتر تربیت کے ساتھ نگرانی کے نظام کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ انسدادِ پولیو کی رواں سال چلائی گئی مہموں سے اس مہلک وائرس کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔