کراچی —
آسکرایوارڈز 2014 کی ستاروں بھری شام میں جس شخصیت نے سب سے زیادہ پذیرائی سمیٹی, وہ تھیں بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ پانے والی لیوپیٹا نیون گو۔
لیو پیٹا جب اسٹیج پر آئیں تو حاضرین نے کھڑے ہوکر ڈھیر ساری تالیوں کی گونج میں ان کاشاندار استقبال کیا۔
فلم ”12 ایئرزاے سلیو“ میں اپنے کردار میں حقیقت کارنگ بھرنے والی کینیا کی 31سالہ لیوپیٹا نے اپنی پہلی پرفارمنس سے ثابت کردیا کہ ہالی وڈ میں ایک نیا ستارہ جنم لے چکا ہے جو اپنی روشنی سے بہت دیر تک فلمی افق کو روشن رکھے گا۔
فلم میں کام کی شروعات سے پہلے لیوپیٹا بہت سی ہالی وڈ فلموں مثلاً 'دی کونسٹینٹ گارڈنر' کے کریو کا حصہ رہیں۔ مخصوص متانت اور وقار ان کی شخصیت کا حصہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ آسکر ٹرافی تھامتے وقت بھی انہوں نے جذبات کے باوجود خود کو غیرمتوازن نہیں ہونے دیا۔
برطانوی اخبار ’گارجین‘ کے مطابق ہالی وڈ کے لنچ میں کی گئی تقریر ’ایسنس بلیک وومن‘ میں لیوپیٹا نے گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک زمانے میں ان کو اپنی رنگت تکلیف دیتی تھی۔ وہ خود کو ٹی وی پر دیکھ کر بہت بدصورت خیال کرتی تھیں۔
بقول لیوپیٹا وہ خدا سے ایک ہی دعا کرتی تھیں کہ کسی روز وہ سو کر اٹھیں تو ان کی جلد کا رنگ سیاہ سے صاف رنگت میں تبدیل ہوچکا ہو۔
شاید یہی وجہ ہے کہ غلامی کے موضوع پر بنی ’ 12 ایئرز اے سلیو‘ میں لیوپیٹا نے اپنا کردار ڈوب کر ادا کیا۔ آسکر سے پہلے اسی کردار پر انہیں 45 ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے۔
لیوپیٹاکو فیشن سے بھی لگاوٴ ہے اور بہت سے مشہور ڈائینرز کے ملبوسات ان کی وارڈروب کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلیو کلر انہیں پسند ہے۔ رہی بات مینڈک جیسی شکل والی انگوٹھی کی، تو وہ ان کی خاندانی انگوٹھی ہے جسے وہ ہمیشہ پہنے رکھتی ہیں۔
کیرئیر کے آغاز پر ہی آسکر ز تو لیوپیٹا نے جیت لیا لیکن اس اعزاز نے ان کے فنی سفر کو اور بھی کٹھن بنادیا ہے۔ میرل اسٹریپ جیسی سدا بہارایکٹریس کی طرح اگر انہیں خود کو ہالی وڈ میں امر کرنا ہے تو انہیں اپنے قائم کردہ معیار کو آگے لے کرجانا ہوگا۔
لیو پیٹا جب اسٹیج پر آئیں تو حاضرین نے کھڑے ہوکر ڈھیر ساری تالیوں کی گونج میں ان کاشاندار استقبال کیا۔
فلم ”12 ایئرزاے سلیو“ میں اپنے کردار میں حقیقت کارنگ بھرنے والی کینیا کی 31سالہ لیوپیٹا نے اپنی پہلی پرفارمنس سے ثابت کردیا کہ ہالی وڈ میں ایک نیا ستارہ جنم لے چکا ہے جو اپنی روشنی سے بہت دیر تک فلمی افق کو روشن رکھے گا۔
فلم میں کام کی شروعات سے پہلے لیوپیٹا بہت سی ہالی وڈ فلموں مثلاً 'دی کونسٹینٹ گارڈنر' کے کریو کا حصہ رہیں۔ مخصوص متانت اور وقار ان کی شخصیت کا حصہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ آسکر ٹرافی تھامتے وقت بھی انہوں نے جذبات کے باوجود خود کو غیرمتوازن نہیں ہونے دیا۔
برطانوی اخبار ’گارجین‘ کے مطابق ہالی وڈ کے لنچ میں کی گئی تقریر ’ایسنس بلیک وومن‘ میں لیوپیٹا نے گزرے وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک زمانے میں ان کو اپنی رنگت تکلیف دیتی تھی۔ وہ خود کو ٹی وی پر دیکھ کر بہت بدصورت خیال کرتی تھیں۔
بقول لیوپیٹا وہ خدا سے ایک ہی دعا کرتی تھیں کہ کسی روز وہ سو کر اٹھیں تو ان کی جلد کا رنگ سیاہ سے صاف رنگت میں تبدیل ہوچکا ہو۔
شاید یہی وجہ ہے کہ غلامی کے موضوع پر بنی ’ 12 ایئرز اے سلیو‘ میں لیوپیٹا نے اپنا کردار ڈوب کر ادا کیا۔ آسکر سے پہلے اسی کردار پر انہیں 45 ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے۔
لیوپیٹاکو فیشن سے بھی لگاوٴ ہے اور بہت سے مشہور ڈائینرز کے ملبوسات ان کی وارڈروب کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلیو کلر انہیں پسند ہے۔ رہی بات مینڈک جیسی شکل والی انگوٹھی کی، تو وہ ان کی خاندانی انگوٹھی ہے جسے وہ ہمیشہ پہنے رکھتی ہیں۔
کیرئیر کے آغاز پر ہی آسکر ز تو لیوپیٹا نے جیت لیا لیکن اس اعزاز نے ان کے فنی سفر کو اور بھی کٹھن بنادیا ہے۔ میرل اسٹریپ جیسی سدا بہارایکٹریس کی طرح اگر انہیں خود کو ہالی وڈ میں امر کرنا ہے تو انہیں اپنے قائم کردہ معیار کو آگے لے کرجانا ہوگا۔