کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جہاں دُنیا بھر میں مختلف اقدامات جاری ہیں، وہیں سائنسی ایجادات اور تخلیقات بھی کرونا وائرس کو مدنظر رکھتے ہوئے اسی انداز میں ڈھل رہی ہیں۔
امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کے نوجوانوں پر مشتمل ایک کمپنی نے ایسا 'رسٹ بینڈ' ایجاد کیا ہے۔ جو ہاتھ منہ کے قریب جاتے ہی اسے پہننے والے کو خبردار کر دیتا ہے۔
کلائی پر پہنا جانے والا یہ بینڈ منہ سے ناخن کھینچنے یا بال نوچنے سے بھی منع کرتا ہے۔
نوجوان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس الگورتھم اور سافٹ ویئر پہلے سے ہی موجود تھا۔ اُنہوں نے صرف کرونا وائرس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں بعض تبدیلیاں کیں اور یہ رسٹ بینڈ تیار کیا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ہاتھ منہ یا آنکھ پر لگنے سے بھی کرونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے۔ لہذٰا لوگوں کو بار بار ہاتھ دھونے اور منہ کے قریب نہ لے جانے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔
برطانیہ کے ایک آفس فرنیچر ڈیزائنر بھی انہی پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔ اسٹیو بروکس کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ایک 'ہک' تیار کیا ہے۔ جو بغیر ہاتھ لگائے دروازہ کھولنے میں سہولت دیتا ہے۔
اُن کے بقول یہ چھوٹا سا ہک با آسانی جیب میں رکھا جا سکتا ہے اور اسے صاف کرنا بھی مشکل نہیں ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث بہت سی بڑی کمپنیاں بھی وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی تیاری میں مصروف ہیں۔
بڑی طیارہ ساز کمپنی ایئر بس اور گاڑیاں بنانے والی کمپنی فورڈ سمیت دیگر کمپنیوں نے بھی اپنے پلانٹ وینٹی لیٹرز، سینیٹائزر اور ماسک سمیت دیگر طبی آلات بنانے میں تبدیل کر رکھے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وبائی مرض کے دوران بہت تیزی سے ایسی ایجادات ہو رہی ہیں۔ جو وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جدید مصنوعات کی تیاری کے لیے آئیڈیاز طلب کیے ہیں۔ اُنہیں 65 کے قریب آئیڈیاز موصول ہوئے ہیں جن میں رسٹ بینڈ، جراثیم کش اسپرے اور بغیر ہاتھ لگائے گاڑی کا دروازہ کھولنے جیسے گیجٹس بنانے کی پیش کش شامل ہے۔