کنور رحمان خان
قومی احتساب بیورو نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو اپنے دونوں صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور صاحبزادی مریم نواز کو تین مرتبہ جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ایک مرتبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں واقع نیب کے دفتر سمن جاری کر کے بلایا۔
دونوں نے اپنے وکیل امجد پرویز بٹ کے ذریعے جواب جمع کرا دیا، جس میں کہا ہے کہ براہ راست ریفرنس سے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
دونوں کے وکیل نے الگ الگ جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب قوانین کے تحت سب سے پہلے شکایت ہوتی ہے پھر تفتیش کے مرحلے سے گذرا جاتا ہے اور سب سے آخر میں ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔
نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل نے دو صفحات پر مشتمل داخل کرائے گئے جواب میں کہ نیب کی تحقیقات محض دکھاوا ہیں، ان کے موکل نوازشریف نیب میں پیش نہیں ہونگے۔
جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ براہ راست ریفرنس کا فیصلہ بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ نوازشریف پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کرچکے ہیں۔
اسحاق ڈار کی جانب سے بھی امجد پرویز ایڈووکیٹ نے یہی جواب داخل کیا ہے کہ ان کے موکل سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر چکے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق نیب نے نوازشریف اور اسحاق ڈارکے پیش نہ ہونے کی رپورٹ سپریم کورٹ کے مانیٹرنگ جج اعجازالاحسن کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیب اطلاعات کے مطابق ریفرنس دائر کرنے سے پہلے مزید سمن جاری ہوگا یا معاملہ ریڈ وارنٹ تک پہنچے گا، اس کا فیصلہ مانیٹرنگ جج کی ہدایت پر کیا جائے گا۔