پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائیں گے۔
نواز شریف نے یہ بات پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں کشمیری رہنماؤں سے ملاقات میں کہی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک روانہ ہونے سے قبل پاکسانی وزیراعظم نے مظفر آباد میں حریت کانفرنس اور مقامی کشمیری رہنماؤں سے اس معاملے پر مشاورت کی۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے علاوہ اس موقع پر دیگر ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران بھی کشمیر کے تنازع پر بات چیت کریں گے۔
نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے آئندہ ہفتے ایک ایسے موقع پر خطاب کریں گے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں لگ بھگ 80 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اس کشیدگی کا آغاز جولائی کے اوئل میں ایک کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ہلاکت کے بعد ہوا۔
پاکستان حالیہ ہفتوں میں اس معاملے کو عالمی سطحی پر اٹھاتا رہا ہے اور پاکستان میں موجود امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے سفیروں کو بھی اس بارے میں بریفنگ دی جاتی رہی ہے۔
تاہم بھارت کی طرف سے پاکستان کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ اسلام آباد اُس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی کی نسبت اس مرتبہ مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک ایسے وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں، پاکستان کی طرف سے بات کی جائے گی جب بھارتی کشمیر میں صورت حال کشیدہ ہے اور یہ معاملہ پہلے ہی کئی عالمی فورمز پر زیر بحث بھی ہے۔
تجریہ کار پروفیسر سجاد نصیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر کے تنازع کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں پہلے ہی سے موجود ہیں تو اس لیے یہ زیادہ مناسب ہو گا کہ پاکستان اس معاملے کو وہاں اٹھائے۔
"پاکستان اگر سنجیدہ ہے تو اس کو چاہیئے کہ جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اور بین الاقوامی قانون میں بھی تبدیلیاں آ گئی ہیں تو ان کی پیش نظر اپنا کیس سلامتی کونسل میں لے جائے۔ اگر عالمی رائے عامہ کی توجہ مبذول کروانا ہے تو پاکستان کو اپنا کیس سلامتی کونسل میں لے جانا چاہیئے اور انہیں لبرل حلقوں تک رسائی کی کوشش کرنا چاہیئے"۔
کشمیر روز اول ہی سے جنوبی ایشیا کے دو جوہری ملکوں کے درمیان ایک متنازع مسئلہ رہا ہے ۔ پاکستان کا موقف رہا ہے کہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قرارداوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے جبکہ بھارت اسلام آباد کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنا داخلی معاملہ قرار دیتا ہے۔