رسائی کے لنکس

پاکستان کا مفاد خوش حال، پرامن اور مستحکم افغانستان میں ہے: صدر زرداری


صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ہم نے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں اوربہت بڑے پیمانے پر معاشی نقصان اٹھا یا ہے۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے شکاگو میں ہونے والے نیٹو سربراہ کانفرنس میں اپنی تقریرکے دوران افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے دو کروڑ ڈالر کی امداد کااعلان کیا جس میں سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر ان کی تربیت اور ہتھیاروں کی خرید کے لیے ہوں گے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان کا قومی مفاد ایک پرامن ، خوش حال اور مستحکم افغانستان میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اب جب کہ افغان حکومت اور عوام بتدریج اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ اس چیلنج پر پورے اتریں گے۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ افغانستان کے لیے بین الاقوامی وعدے لازمی طورپر پورے کیے جائیں اور 2014ء کے بعد ایک پرامن اور مضبوط افغانستان کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔ سیکیورٹی ذمہ داریوں کی افغانستان کو منتقلی کے بعد وہاں کی سیکیورٹی فورسزکی قوت کو مؤثر رکھنے کے لیے بین الاقومی کمیونٹی کی مدد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہم افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لیے بدستور اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ جامع افغان بات چیت اس ملک میں دیر پا امن کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔

صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان ہمارے خطے کے دل میں واقع ہے اور اس کا خطے کی معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ہے۔ گذشتہ روز افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات میں ہمارے درمیان پاک افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کو تاجکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں تک بڑھانے کے ایک معاہدے پر اتقاق ہوا ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ہم نے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں اوربہت بڑے پیمانے پر معاشی نقصان اٹھا یا ہے۔ اس وقت بھی جب کہ ہم اس کانفرنس میں یہاں جمع ہیں، ہماری فورسز دہشت گروں اور القاعدہ کے بچے کچے عناصر کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستانی صدر نے سالہ چیک پوسٹ کے واقعہ کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ اب یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی مصروفیات اور تعاون کا ازسرنو جائزہ لیں۔ ہماری پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں پر اس پر مسئلے پر اتفاق رائے موجود ہے۔

صدر نے کانفرنس کو بتایا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے ہمیں نیٹو اور ایساف کے ساتھ مستقل کی انگیج منٹ کے لیے ایک روڈ میپ دیا ہے۔ ہم اپنی پارلیمنٹ اور جمہوری قوتیں کی ہدایت کے پابند ہیں۔ہماری پارلیمنٹ نے تعاون اور شراکت داری کے حق میں بات کی ہے۔ اس طرح کی مہمات صرف اسی صورت میں دیر پا ثابت ہوتی ہیں جب ان کی بنیاد ایک دوسرے کی خودمختاری کے احترام اور تعاون کے جذبے پر ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دفاع کی کمیٹی اور کابینہ نے اس مسئلے پر غور کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ متعلقہ عہدے داروں کو ہدایت کی جائے کہ وہ زمینی ذریعے سے سپلائی جاری کرنے کے موضوع پر مذاکرات تکمیل تک پہنچائیں ۔

صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ افغانستان اور خطے کو کو غیر مستحکم کرنے کی خواہش رکھنے والے غیر ملکی جنگجویا نان سٹیٹ ایکٹر ، اگر ہماری سرزمین پر دیکھے جائیں تو انہیں لازمی طورپر نکال باہر کیا جائے۔ہم اس مقصد کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دے رہے ہیں۔جس کے لیے ہمیں وسائل اور صلاحیت میں اضافے کی شکل میں بین الاقوامی حمایت درکار ہوگی۔

XS
SM
MD
LG