نیٹو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ رکن ممالک اِس بات پر غور کر رہے ہیں آیا اُس بین الاقوامی اتحاد میں شریک ہوا جائے جو داعش کے گروپ سے لڑ رہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ اتحاد لڑاکا فوج تعینات نہیں کرے گا۔
سکریٹری جنرل ژاں اسٹولٹنبرگ نے جمعرات کو کہا کہ ’’کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ یہ معاملہ زیرِ غور ہے‘‘۔
اُنھوں نے برسلز میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ نیٹو لڑاکا کارروائیوں میں شریک ہوگا‘‘۔
متوقع طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نیٹو پر زور دیں گے کہ وہ شام، عراق اور افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں مزید اقدام کرے، جب 25 مئی کو برسلز میں اُن کی اتحاد کے ہم منصبوں سے ملاقات ہوگی۔
نیٹو تربیت اور فضائی نگرانی کے کام کے ذریعے اتحاد کی مدد کرتا ہے۔ لیکن، ارکان نہیں چاہتے کہ نیٹو داعش کے شدت پسندوں سے لڑے، حالانکہ سبھی داعش کے خلاف نبردآزما اتحاد کے بھی انفرادی رُکن ہیں۔
نیٹو کے ایک چوٹی کے جنرل نے بدھ کے روز سفارش کی کہ اتحاد کو شرکت کرنی چاہیئے۔