رسائی کے لنکس

ناسا چاند پر پانی تلاش کرنے والا روبوٹ بھیجے گا


ایک طیارے کے پس منظر میں چوھدویں کا چاند دکھائی دے رہا ہے۔
ایک طیارے کے پس منظر میں چوھدویں کا چاند دکھائی دے رہا ہے۔

امریکی خلائی ادارہ ناسا 2022 میں ایک خصوصی روبوٹ چاند کی سطح پر اتارنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ روبوٹ چاند پر پانی تلاش کرے گا تاکہ 2024 میں جب ایک بار پھر چاند کی سطح پر امریکی خلاباز قدم رکھیں گے تو ان کے پاس چاند پر پانی کی موجودگی کے متعلق مستند معلومات موجود ہوں گی۔

ناسا کا کہنا ہے کہ پانی کا کھوج لگانے والے روبوٹ وائپر(VIPER) کو چاند کے اس حصے میں اتارا جائے گا جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں منجمد حالت میں کروڑوں ٹن پانی موجود ہے۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جم بریڈن سٹائن نے بتایا ہے کہ روبوٹ چاند کی گرد آلود سطح پر میلوں سفر کرے گا اور زمین کی تہوں میں پوشیدہ پانی کا پتا چلائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی ملنے کی صورت میں خلابازوں کو چاند پر قیام اور پانی کا بندوبست کرنے کے بعد مریخ پر بھیجنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ VIPER کو اس جگہ پر اتارا جائے گا جس کے متعلق قیاس ہے کہ وہاں پانی موجود ہے۔ روبوٹ مشن سے تصدیق ہونے کے بعد وہاں ڈرل کر کے پانی نکالنے کے انتظامات کیے جائیں گے۔

ناسا کے عہدے دار نے کہا کہ منجمد پانی کی موجودگی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اس سے زندگی کو مدد ملے گی۔

ناسا کے عہدے دار جم بریڈن سٹائن چاند پر پانی تلاش کرنے والے روبوٹ کی تفصیلات بنا رہے ہیں۔
ناسا کے عہدے دار جم بریڈن سٹائن چاند پر پانی تلاش کرنے والے روبوٹ کی تفصیلات بنا رہے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ روبوٹ کو دسمبر 2022 میں چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں اتارا جائے گا۔ اس پر چار قسم کے آلات نصب ہوں گے، جو چاند کی سطح اور زیر زمین ہائیڈروجن اور آکسیجن کی موجودگی کا کھوج لگائیں گے۔ یہ وہ دو گیسیں ہیں جن کے ملاپ سے پانی بنتا ہے۔

سائنس دانوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ پانی کو ہائیڈروجن اور آکسیجن گیسوں میں تبدیل کر کے انہیں مریخ اور دوسرے سیاروں پر بھیجے جانے والے راکٹوں کے ایندھن کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، ان گیسوں کو چاند پر مستقبل میں چلائی جانے والی گاڑیوں کا ایندھن بنایا جائے گا۔

چاند پر بھجیے جانے والے روبوٹ میں تقریباً ایک سو دنوں کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کی گنجائش ہو گی، جس سے زمین پر سائنس دانوں کو چاند پر پانی کی موجودگی کا مستند نقشہ بنانے میں مدد ملے گی۔

اس سے قبل 2009 میں ناسا نے چاند کے جنوبی قطب پر اپنا ایک راکٹ زمین کی سطح سے ٹکرا کر اس مقصد کے لیے تباہ کیا تھا، تاکہ اس کے نتیجے میں اٹھنے والی گرد کے تجزیے سے پانی کی موجودگی کا پتا چلایا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG