امریکہ کے خلائی ادارے 'ناسا' کے مریخ پر بھیجے جانے والے روبوٹ 'پرسیورنس' کی دھوم ساری دنیا میں ہے۔ وہیں اس روبوٹ کی کامیابی کے پیچھے کام کرنے والی ناسا کی ٹیم پر بھی سب کی نظریں ہیں۔
اس ٹیم میں شامل فلائٹ ڈائریکٹر اور ناسا میں بطور ایئرو اسپیس انجینئر کام کرنے والی ڈیانا ٹروہیلو کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ جنہوں نے امریکہ آ کر اپنا سفر محض 300 ڈالر سے شروع کیا تھا۔
کولمبیا کے شہر کالی میں پیدا ہونے والی ڈیانا ٹروہیلو جب پہلی دفعہ امریکہ آئیں تو انہیں انگریزی نہیں آتی تھی۔ امریکہ میں ابتدائی ایام میں ان کا روزگار ہاؤس کیپنگ یعنی صفائی ستھرائی کے کام تھا۔ اسی سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تعلیم مکمل کی اور 2007 میں ناسا میں ملازمت اختیار کی۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکہ آ کر شروع میں تارک وطن کے تجربات کی وجہ سے انہوں نے بہت محنت کی۔ خصوصاً جب وہ ایسے ملک سے امریکہ آئی تھیں جہاں بہت کم مواقع تھے۔
بقول ان کے انہیں جو بھی کام ملا، انہوں نے اسے اپنے لیے موقع کے طور پر دیکھا۔ انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ رات میں ملازمت کر رہی ہیں یا یہ کہ وہ صفائی کر رہی ہوں، یا وہ باتھ روم دھو رہی ہوں۔ انہوں نے اس کام کو ایسے دیکھا کہ وہ خوش ہہں کہ ان کے پاس ملازمت ہے اور وہ کھانا خرید سکتی ہیں۔ جب کہ ان کے پاس سونے کے لیے گھر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کو لگتا ہے کہ وہ آج کو بھی ہیں۔ ان سب تجربات نے انہیں سکھایا ہے۔ اس سے انہیں دنیا کو مختلف زاویے سے دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے اپنے ایئرو اسپیس انجینئر بننے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چاہتی تھیں کہ اپنے خاندان کے مردوں پر ثابت کریں کہ عورتیں ہر کام کی قدر میں اضافہ کرنے کا باعث ہیں۔ اور خواتین کسی سے کم نہیں ہیں۔
ان کے بقول یونیورسٹی آف فلوریڈا میں اپنے ڈین کے آفس میں انہوں نے خواتین خلابازوں کی تصاویر ایک میگزین میں دیکھی تھیں۔ تو انہوں نے ایئرو اسپیس انجینئرنگ کا مضمون منتخب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیکھا کہ یہ مضمون پڑھنے والوں میں کوئی بھی لاطینی امریکہ سے نہ تھا اور وہ طلبہ میں چند ہی طالبات میں سے ایک تھیں۔
ان کا خیال ہے کہ وہ آج جب مریخ پر بھیجے گئے روبورٹ کی فلائٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہی ہوتی ہیں تو وہ صرف اپنی ترجمانی نہیں کر رہی ہوتیں۔ ان کے بقول وہ اپنی ثقافت اور تمام ہسپانوی بولنے والے ممالک کا مقام بلند کر رہی ہوتی ہیں اور سب کو یہ پیغام دے رہی ہوتی ہوں کہ وہ یہاں ہیں، وہ بھی یہاں موجود ہیں۔
مریخ پر بھیجے گئے روبورٹ کی لینڈنگ کے وقت ڈیانا نے ناسا کی تاریخ میں پہلی بار ہسپانوی زبان میں براڈکاسٹ کیا تھا۔
'پیپلز میگزین' سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا یہ ہدف ہے کہ وہ لاطینی خواتین کی نئی نسل کی مدد کریں۔ تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ وہ بھی سائنس کے میدان میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔