زمین سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے تین خلائی جہاز کروڑوں میل کا سفر طے کرنے کے بعد رواں ماہ مریخ پر پہنچ رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات، چین اور امریکہ کے خلائی جہاز گزشتہ سال مریخ کے سفر پر روانہ ہوئے تھے اور اب اپنی منزل کے قریب ہیں۔ اس دوڑ میں متحدہ عرب امارات کا خلائی جہاز سب سے آگے ہے جو منگل کو مریخ کے مدار میں پہنچ جائے گا۔
چین کا 'روور کومبو' نامی خلائی جہاز اس کے 24 گھنٹوں بعد مریخ کے مدار میں داخل ہو گا۔
امریکی خلائی ادارے 'ناسا' کا جہاز اس کے تقریباً ایک ہفتے بعد 18 فروری کو مریخ پہنچے گا جہاں سے وہ پتھر اور نمونے جمع کر کے زمین کی طرف واپسی کا سفر شروع کرے گا۔
مریخ سے حاصل شدہ نمونے یہ جاننے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کہ اس سیارے پر زندگی موجود ہے یا نہیں۔
متحدہ عرب امارات اور چین مریخ پر پہنچنے کی دوڑ میں نئے ہیں۔ چین نے 2011 میں روس کے ساتھ مل کر مریخ پر خلائی جہاز بھیجا تھا لیکن وہ زمین کے مدار سے نکلنے میں ناکام رہا تھا۔
اماراتی مریخ مشن کے پروجیکٹ مینیجر عمران شریف کے بقول "ہم بہت پرجوش ہیں اور انجینئرز اور سائنس دان خوش ہونے کے ساتھ فکر مند اور کچھ ڈرے ہوئے بھی ہیں۔"
مریخ پر رواں ماہ پہنچنے کی لائن میں لگے یہ تینوں خلائی جہاز زمین سے گزشتہ سال جولائی میں ایک دوسرے سے صرف کچھ دن کے فرق سے روانہ ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ اب تک مریخ پر کامیابی سے لینڈنگ کرنے والا واحد ملک ہے۔ امریکہ نے مریخ پر پہنچنے کی کوششوں کا آغاز 1976 میں 'وائے کنگز' نامی پروگرام سے کیا تھا۔ امریکہ کے دو خلائی جہاز اب بھی مریخ کی سطح پر فعال حالت میں موجود ہیں۔
ناسا نے مریخ کی سطح پر اترنے کی اب تک نو کوششیں کی ہیں جن میں سے آٹھ کامیاب رہی ہیں۔
اس وقت مریخ کے مدار میں کل چھ خلائی گاڑیاں گردش کر رہی ہیں جن میں سے تین امریکہ، دو یورپ اور ایک بھارت کی ہیں۔
امارات کا خلائی جہاز بھی مریخ کے مدار میں موجود رہے گا اور اس کے بدلتے موسم کی رپورٹ اور ماحولیات سے متعلق ڈیٹا جمع کرے گا۔
چین کا 'تیانوین ون' نامی خلائی جہاز دو خلائی گاڑیوں پر مشتمل ہے جو مریخ کے مدار میں پہنچنے کے بعد بھی مئی تک ایک دوسرے سے جڑی رہیں گی۔ مئی میں اس کی ایک خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر اترے گی اور اگر چین کو اس میں کامیابی ملی تو امریکہ کے بعد وہ دوسرا ملک بن جائے گا جو مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوگا۔