گلگت بلتستان کی وادی نلتر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ناروے کے سفیر لیف ایچ لارسن کی میت بدھ کو اسلام آباد سے اُن کے وطن واپس بھیج دیا گیا۔
سفیر کی میت کو ناروے روانہ کیے جانے سے قبل اسلام آباد میں ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ بھی میت کے ساتھ ناروے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے بعض وفاقی وزراء کو نامزد کیا تھا کہ وہ ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے سفارت کاروں کی میتوں کے ہمراہ اُن کے ممالک جائیں اور پاکستانی حکومت و عوام کی طرف سے وہاں ہونے والی تعزیتی تقاریب میں نمائندگی کریں۔
گزشتہ جمعہ کو گلگت بلتستان کے علاقے نلتر میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں تین پاکستانیوں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں فلپائن اور ناروے کے سفرا کے علاوہ ملیشیا اور انڈونیشیا کے سفیروں کی بیگمات شامل تھیں۔
حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر میں 17 افراد سوار تھے، 10 زخمی افراد میں ہالینڈ اور انڈونیشیا کے سفیر بھی شامل تھے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ ایسے حادثے میں بیشتر افراد کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی فلپائن کے سفیر کی میت اُن کے ملک میں بھیجی گئی جس کے ہمراہ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر بھی منیلا گئے۔
لگ بھگ 30 ممالک کے سفارت کاروں کو اسلام آباد سے گلگت بلتستان ایک فوجی جہاز کے ذریعے پہنچایا گیا تھا جنہیں بعد میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نلتر کے علاقے میں لے جا رہا تھا۔
دو ہیلی کاپٹر اپنی منزل تک پہنچے گئے تھے جب کہ حادثہ کا شکار ہونے والا ہیلی کاپٹر زمین پر اترنے سے چند منٹ پہلی ہی ایک عمارت پر جا گرا۔
پاکستانی حکام کے مطابق حادثہ ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابی کے باعث لینڈنگ کے دوران پیش آیا، لیکن اس کی جامع تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی نے کام شروع کر رکھا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے دہشت گردی کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نلتر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور علاقے میں ایک ہزار سے زائد فوجی تعینات کیے گئے جو تمام پہاڑی چوٹیوں پر موجود تھے۔