اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں میانمار کی حزب مخالف کی رہنما، آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت نے ابتدائی نتائج میں جیت حاصل کی ہے، جِن کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ وہ بھاری تعداد میں فتح یاب ہوں گی۔
انتخابی اہل کاروں نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ملک کے مرکزی شہر، ینگون میں نیشنل لیگ فور ڈیموکریسی (این ایل ڈی)نے ایوانِ زیریں کی 12 نشستوں پر فتح حاصل کی ہے۔
اِن پہلے سرکاری نتائج کے اعلان سے کچھ ہی دیر قبل، آنگ سان سوچی نے اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ اِن تاریخی انتخابات میں اُن کی جماعت کامیاب ہوگی۔ یہ بات اُنھوں نے ینگون میں ’این ایل ڈی‘ کے صدر دفتر کے باہر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے مکمل فتح کا دعویٰ نہیں کیا، جن کی گنتی ابھی جاری ہے۔
بقول اُن کے، ’ابھی تک انتخابی نتائج کا اعلان نہیں ہوا۔ میں سمجھتی ہوں کہ اب تک سبھی جان چکے ہیں یا اندازہ لگا لیا ہے کہ انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے‘۔
آنگ سان سوچی نے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ جو امیدوار کامیاب نہیں ہوئے، اُنھیں اشتعال میں لانے سے گریز کریں۔
’این ایل ڈی‘ کے ترجمان، وِن ہتین نے غیر سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر، اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ملک بھر میں پارٹی کو 70 فی صد ووٹ پڑا ہے۔