بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب ، مغربی برما کے علاقے میں ایک نسلی ہنگامہ آرائی کےواقع کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں، اور امن امان کو بحال کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا گیا ہے۔
رکھین کی ریاست میں امن بحال کرنے کی غرض سے پولیس اور فوج نے ہفتے کے روز کرفیو کا نفاذ کیا، جب کہ گذشتہ رات روہنگہ نسل کی مسلمان آبادی اور مقامی بودھ مت کے ماننے والوں کے درمیان فساد جاری رہا۔
سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ لڑائی میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے جب کہ سینکڑوں عمارات کو نذر آتش کردیا گیا۔
گذشتہ اتوار سے رکھین کے علاقے میں تناؤ زوروں پر تھا، جس سے قبل بودھوں نےایک بس پر حملہ کردیا جس کے باعث 10روہنگہ ہلاک ہوگئے، جس کی بنیاد ایک غلط فہمی بتائی جاتی ہے جس میں ایک بودھ خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کےمطابق، برما روہنگوں کو اپنے شہری تسلیم نہیں کرتا، باوجود یہ کہ اُس کے مغربی خطے میں اِس نسل کے آٹھ لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں۔